کاروبار
Time 21 جنوری ، 2022

اسٹیٹ بینک کی جانب سے ”ڈجیٹل بینک – بینکاری کا ایک نیا دور“ پر تقریب ا نعقاد

پینل کے ارکان سے مختلف سوالات میں نہ صرف ڈجیٹل بینکوں کے اُن حقیقی امکانات کا احاطہ کیا گیا__فوٹو فائل
پینل کے ارکان سے مختلف سوالات میں نہ صرف ڈجیٹل بینکوں کے اُن حقیقی امکانات کا احاطہ کیا گیا__فوٹو فائل 

بینک دولت پاکستان نے03جنوری2022ء کو ”لائسنسنگ اور ضوابطی فریم ورک برائے ڈجیٹل بینک“ جاری کیا۔ 

ضوابطی دائرہ کار میں اس جدت پسند پیش رفت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے ”ڈجیٹل بینک – بینکاری کا ایک نیا دور“ کے موضوع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ اس ویبینار کو منعقد کرنے کا بنیادی مقصد بینکوں کی اگلی نسل یعنی ڈجیٹل بینکوں اور ملک میں مالی شمولیت کے حوالے سے ان کے امکانات کے متعلق آگاہی پیدا کرنا تھا۔ اس تقریب میں مارکیٹ کے شرکا اور ممکنہ سرمایہ کاروں سے ڈجیٹل بینکوں کے فریم ورک کی تفصیلات کا تبادلہ کرنے کے ساتھ ان کے سوالات کے جواب بھی دیے گئے۔

گورنر بینک دولت پاکستان ڈاکٹر رضا باقر نے اپنے کلیدی خطاب میں بینکاری کی صنعت میں ڈجیٹل مالی خدمات کے امکانات کو آفاقی حیثیت حاصل ہونے اور جدت پسندی اور ڈجیٹائزیشن کے لحاظ سے اس کی افادیت کو اجاگر کیا۔ پاکستان میں ڈجیٹل بینکوں کے امکانات پر بحث کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ بینک دولت پاکستان کے اہم مقاصد میں سے ایک پاکستان میں مالی شمولیت، جدت پسندی کو فروغ دینا اور مالی شعبے کی جدت طرازی ہے۔ انہوں نے صارفی تجربے کے ایک نئے مجموعے کو فروغ دینے کے ساتھ معاشرے کے مالی خدمات سے محروم اور کم سہولتوں کے حامل طبقات کو سستی مالی خدمات کی فراہمی کے ذریعے مالی شمولیت کے حصول میں اسٹیٹ بینک کی ڈجیٹل بینکوں سے توقعات بیان کیں۔

ڈاکٹر باقر نے بتایا کہ مالی خدمات کی ڈجیٹائزیشن کی رفتار بڑھ رہی ہے اور یہ افراد اور کاروباری اداروں کے لیے بینکاری کے طریقے کو بدل رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈجیٹل مالی خدمات میں پاکستان کا سفر 2000 کی دہائی کے اوائل میں شروع ہوا اور تب سے متعدد سازگار ضوابطی فریم ورک متعارف کرائے جا چکے ہیں جن میں برانچ لیس بینکاری ضوابطی فریم ورک، الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز ریگولیشنز، روشن ڈجیٹل اکاو?نٹ، راست، صارف کی ڈجیٹل آن بورڈنگ کا فریم ورک اور آسان موبائل اکاو?نٹس شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈجیٹل بینکوں کے لیے لائسنسنگ اور ضوابطی فریم ورک ڈجیٹل تبدیلی لانے کے سفر کا ایک اور اہم سنگ میل ہے اور یہ ہماری بینکاری کی صنعت میں انقلاب بپا کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔

تقریب میں کاروباری برادری، فن ٹیکس، کاروباری افراد اور حکومتی اداروں سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔ اپنے خیرمقدمی کلمات میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر بینکاری پالیسی اور ضوابط گروپ ارشد محمود بھٹی نے سامعین کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک ڈجیٹل بینکوں کے لیے پانچ (5) لائسنسوں کی منظوری دے گا کیونکہ اسٹیٹ بینک کا ارادہ ہے کہ ایسے ڈجیٹل بینک لائے جائیں جن کی اقدار مستحکم ہوں، ٹیکنالوجی کا انفراسٹرکچر بڑا ہو، وہ کافی مالی طاقت اور تکنیکی مہارت کے حامل ہوں اور جن کے پاس رسک مینجمنٹ کا مو?ثر کلچر ہو۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی ٹیم اس سلسلے میں درکار رہنمائی فراہم کرنے کے لیے دستیاب ہے۔

تقریب میں ”ڈجیٹل بینکوں کے امکانات“ کے موضوع پر ایک پینل مباحثہ بھی ہوا جس کے ماڈریٹرPlanet-N کے بانی ندیم حسین تھے جبکہ شرکا میں چیئرمین پاکستان بینکس ایسوسی ایشن محمد اورنگ زیب، گوگل کی سابق ایگزیکٹو اور وزیر اعظم کی معاونِ خصوصی مس تانیہ ادریس، میسرز فنجا کے سی ای او اور شریک بانی قاصف شاہد اور اسٹیٹ بینک کے شعبہ بینکاری پالیسی اور ضوابط کے ڈائریکٹر محمد اختر جاوید شامل تھے۔

پینل کے ارکان سے مختلف سوالات میں نہ صرف ڈجیٹل بینکوں کے اُن حقیقی امکانات کا احاطہ کیا گیا جو عام آدمی کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے موجود ہیں بلکہ اس اہم ضوابطی اقدام کے مختلف پہلوو?ں پر مزید وضاحت بھی سامنے آئی۔ پینل نے ممکنہ فوائد پر بھی روشنی ڈالی اور اُن لازمی وجوہات کا بھی ذکر کیا جن کے سبب موجودہ بینکوں اور مائکرو فنانس بینکوں کو ڈجیٹل بینک کے لائسنس کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے، اور ان متعلقہ چیلنجوں کو بھی اجاگر کیا جن کا سامنا دنیا کے دیگر ڈجیٹل بینکوں کو ہے۔

 پینل ارکان کی رائے یہ تھی کہ ڈجیٹل بینک معاشرے کے استفادے سے محروم اور خاص طور پر نیم استفادہ کرنے والے طبقوں کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیز تر، سستا اور کارگر راستہ فراہم کریں گے۔ انہوں نے اسٹیٹ بینک کے اس تاریخی اقدام کا خیر مقدم کیا۔ پینل نے اعتماد ظاہر کیا کہ ڈجیٹل بینک مالی ایکو سسٹم کا لازمی حصہ بن جائیں گے، وہ مارکیٹ کی عملی کارکردگی بڑھائیں گے، وسیع تر رینج کی مالی خدمات تک رسائی فراہم کریں گے، اور اس طرح مالی شمولیت کا وسیع تر ایجنڈا آگے بڑھائیں گے۔

مزید خبریں :