ہارٹ اٹیک کو ماضی کا قصہ بنادینے والا انقلابی طریقہ علاج

امریکی کمپنی کی جانب سے اس طریقہ علاج پر 2018 سے کام کیا جارہا ہے / فائل فوٹو
امریکی کمپنی کی جانب سے اس طریقہ علاج پر 2018 سے کام کیا جارہا ہے / فائل فوٹو

ہارٹ اٹیک دنیا میں سب سے زیادہ اموات کا باعث بننے والا مرض ہے حالانکہ حالیہ دہائیوں میں اس کی روک تھام کے لیے ادویات اور ٹیکنالوجی میں کافی پیشرفت ہوئی ہے۔

ہارٹ اٹیک کی ایک بڑی وجہ خون کی شریانوں میں کولیسٹرول کا اجتماع ہوتا ہے جو شریانوں کو بلاک کردیتا ہے۔

کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے کے لیے ادویات اور انجیکشن مارکیٹ میں دستیاب ہیں مگر ہر ایک کی ان تک رسائی نہیں ہوتی یا وہ پوری زندگی اس علاج کو جاری رکھ نہیں پاتے۔

مگر اب ایک امریکی کمپنی نے ایسا حل تجویز کیا ہے جو ہارٹ اٹیک کو ماضی کا قصہ بھی بنا سکتا ہے جس پر وہ 2018 سے کام کررہی ہے۔

وروی تھیراپیوٹکس انکارپوریشن کی جانب سے لوگوں کے ڈی این اے میں ایسی تدوین کو تجویزکیا گیا ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کو شریانوں میں جمع ہونے سے روکنے میں مددگار ہوگی۔

کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو سیکار کیتھریسن کے مطابق ہم ہارٹ اٹیک کے علاج کو بدل دینے کے قریب ہیں اور بس ایک بار علاج سے ہی اس جان لیوا بیماری سے بچنا ممکن ہوجائے گا۔

سیکار کیتھریسن نے کہا کہ کچھ افراد میں قدرتی طور پر ہارٹ اٹیک کے خلاف مزاحمت ہوتی ہے جو زندگی بھر برقرار رہتی ہے ، جبکہ کچھ جینز ایسے ہیں جن کو بندکر دیا جائے گا تو ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح کو بہت کم کیا جاسکتا ہے۔

اسی خیال کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی نے اپنا کام شروع کیا تھا۔

کمپنی کی جانب سے ابتدائی طور پر ان افراد پر اس کی آزمائش کی جائے گی جو پہلے ہی ایک موروثی عارضے کے باعث جسم میں بہت زیادہ کولیسٹرول جمع ہونے سے ایک ہارٹ اٹیک کا سامنا کرچکے ہیں۔

ان افراد کے جینز میں تدوین کرسپر ڈی این اے ایڈیٹنگ کے ذریعے کی جائے گی۔

اگر ایسا کرنے سے ان افراد میں نقصان دہ قرار دیئے جانے والے ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں کمی آئی تو پھر کمپنی کی جانب سے اس علاج کا دائرہ بڑھانے پر غور کیا جائے گا۔

اس حوالے سے کلینکل ٹرائل کا پہلا مرحلہ 2022 کے آخر میں کسی وقت شروع ہوگا۔

بتدریج اس طریقہ کار کو جوان افراد میں ہارٹ اٹیک کی روک تھام کے لیے استعمال کیا جائے گا مگر ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ ایسا کب تک ممکن ہوسکے گا۔


مزید خبریں :