آخر لوگ فون اٹھانے پر سب سے پہلے ہیلو کیوں کہتے ہیں؟

ٹیلیفون کو ایجاد کرنے والے سائنسدان البتہ اس لفظ کے مخالف تھے / فوٹو بشکریہ 9 ٹو 5 میک
ٹیلیفون کو ایجاد کرنے والے سائنسدان البتہ اس لفظ کے مخالف تھے / فوٹو بشکریہ 9 ٹو 5 میک

جب آپ فون سنتے ہیں تو سب سے پہلے کیا کہتے ہیں؟ یقیناً بیشتر افراد کا جواب ہیلو ہوگا۔

مگر آخر فون پر بات کرتے ہوئے دنیا بھر کے لوگ ہیلو ہی کیوں کہتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ کیسے یہ لفظ فون کے ساتھ جڑ گیا؟

ویسے اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ ہیلو انگلش زبان کا روایتی خیرمقدمی یا گریٹنگ لفظ ہے مگر کیا انگلش بولنے والے صدیوں سے اس کا استعمال کررہے ہیں؟

تو اس کا جواب ہے کہ ہیلو انگلش زبان کا ایک 'نیا' لفظ ہے، ویسے اتنا بھی نیا نہیں کیونکہ اس کے استعمال کو بھی اب 2 صدیاں تو گزرنے والی ہیں۔

آکسفورڈ انگلش ڈکشنری کے مطابق ہیلو کو پہلی بار کسی شائع شدہ تحریر میں 1827 میں استعمال کیا گیا اور اس وقت یہ تسلیماتی معنوں میں استعمال نہیں ہوتا تھا، بلکہ لوگ اسے توجہ مرکوز کرنے یا اپنی حیرت کے اظہار کے لیے استعمال کرتے تھے۔

ٹیلیفون کی آمد تک ہیلو کو ہائی (hi)کی حیثیت نہیں ملی تھی بلکہ وہاں بھی نہیں ملتی اگر معروف موجد تھامس ایڈیسین نہ ہوتے۔

تھامس ایڈیسین نے ٹیلیفون کال کے جواب میں ہیلو کہنے کی حوصلہ افزائی کی تھی جو لوگوں پر زور دیتے تھے کہ فون پر بات کا آغاز ہیلو سے کیا جائے۔

اس زمانے میں ان کے حریف اور ٹیلیفون کو ایجاد کرنے والے الیگزینڈر گراہم بیل کے خیال میں ahoy اس مقصد کے لیے زیادہ بہتر لفظ ہے۔

الیگزینڈر گراہم بیل تو پوری زندگی اسی لفظ کو فون پر استعمال کرتے رہے۔

تھامس ایڈیسین نے یہ لفظ ہائی کی بجائے اس کے حقیقی مفہوم یعنی دیگر افراد کی توجہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے پر زور دیا تھا۔

تھامس ایڈیسین کے اسی اصرار پر اس زمانے میں جاری کی جانے والی اکثر ٹیلیفون ڈکشنریز میں بھی فون اٹھانے پر ہیلو کہنے کا مشورہ دیا جاتا تھا۔

اور یہی اس کے رائج ہونے کا باعث بھی بنا اور اس نے ahoy کو پیچھے چھوڑ دیا۔