نایاب ترین مچھلی حادثاتی طور پر ماہی گیروں کے ہاتھ لگ گئی

یہ جنوب مشرقی ایشیا کی نایاب ترین مچھلیوں میں سے ایک ہے / اسکرین شاٹ
یہ جنوب مشرقی ایشیا کی نایاب ترین مچھلیوں میں سے ایک ہے / اسکرین شاٹ

کمبوڈین ماہی گیر اس وقت دنگ رہ گئے جب انہوں نے حادثاتی طور پر دریائے میکانگ میں تازہ پانی کی اسٹرنگ رے مچھلی پکڑلی۔

اس نسل کی مچھلی کو بقا کا خطرہ لاحق ہے اور اسے نایاب تصور کیا جاتا ہے اور ماہی گیروں نے جس مچھلی کو پکڑا وہ 4 میٹر لمبی اور 180 کلوگرام وزنی تھی۔

یہ جنوب مشرقی ایشیا کی چند بڑی اور نایاب ترین مچھلیوں میں سے ایک ہے جسے گزشتہ ہفتے کمبوڈیا کے صوبے اسٹنگ ٹرینگ میں اس وقت حادثاتی طور پر پکڑا گیا جب اس نے وہ چھوٹی مچھلی نگل لی جو کانٹے میں پھنس گئی تھی۔

ونڈرز آف میکانگ پراجیکٹ کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے ماہی گیروں کے ساتھ مل کر اس اسٹرنگرے کا وزن اور لمبائی کو جانچا اور پھر اسے کوئی نقصان پہنچائے بغیر دریا میں چھوڑ دیا۔

امریکا کی نویڈا یونیورسٹی کے بحری حیات کے ماہر اور اس پراجیکٹ کے سربراہ زیب ہوگن نے بتایا کہ دریائے میکانگ متعدد اقسام کی بڑی اور چھوٹی بحری نسلوں کے لیے اہم ہے اور اس دریا کے اندرونی ماحول کو اب تک زیادہ اچھی طرح سمجھا نہیں گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ان دیکھی دنیا ہے جو ہماری نظروں سے دور ہے۔

ایک تخمینے کے مطابق دریائے میکانگ مچھلیوں کی ایک ہزار سے زیادہ اقسام کا گھر ہے اور اسٹرنگ رے ہی واحد بڑی مچھلی نہیں بلکہ کیٹ فش اور بارب جیسی مچھلیاں بھی یہاں پائی جاتی ہیں جن کی لمبائی 3 میٹر جبکہ وزن 270 کلوگرام تک ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ جس مقام پر اسٹرنگ رے کو پکڑا گیا وہ 80 میٹر گہرا ہے اور وہاں اس سے بھی بڑی اقسام کی مچھلیاں ہوسکتی ہیں۔

مگر انہوں نے خبردار کیا کہ دریا کے گہرے ترین مقامات پر بھی پلاسٹک کا فضلہ موجود ہے جبکہ ماہی گیروں کی جانب سے وہاں چھوڑ دیئے جانے والے جال بھی مچھلیوں کے لیے خطرناک ہیں۔

مزید خبریں :