دوسری شادی اور بر صغیر

دوسری شادی کے بارے میں دنیا کے مختلف خطوں میں مختلف تصورات پائے جاتے ہیں۔ شریعت میں چار شادیوں کی اجازت ضرور ہے لیکن کچھ نکات بے حد غور طلب ہیں۔ عربوں میں کئی شادیاں عام ہیں۔ امریکہ اور یورپ میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ ایک ہی بیوی ہوتی ہے۔ اس کے حقوق بھی اتنے بلند کہ طلاق کی صورت میں آدھی جائیداد۔ 

ہندوؤں میں دوسری کا تصور ہی نہیں۔ برصغیر کے جو مسلمان ہیں، وہ بیچ میں لٹک رہے ہیں۔ وہ للچائی ہوئی نظر وں سے کبھی عرب کی طرف دیکھتے ہیں، کبھی اپنی بیوی کو۔ ادھر دوسری شادی کا لفظ منہ سے نکلتا ہے، ادھر ہنگامہ شروع۔

یہ بلاوجہ ہرگز نہیں کہ برصغیر کی عورتیں دوسری شادی کا نام سنتے ہی کفن باندھ لیتی ہیں۔ جو لوگ دوسری شادی کر کے شریعت پہ عمل کرنا چاہتے ہیں، ان سے میرے کچھ سوال ہیں۔ شریعت میں کہیں جوتا چھپائی، دودھ پلائی یا مہندی کی رسم کاذکر ہے ؟اگر نہیں تو ہماری ہر شادی کا وہ لازم و ملزوم حصہ کیوں ہے؟

یہ چیزیں دراصل ہندومت سے آئی ہیں۔ ہزاروں سال سے یہ اس معاشرے کا اٹوٹ انگ ہیں۔ گویا آپ شریعت کی صرف وہ بات مان رہے ہیں، جو آپ کو خوشی پہنچاتی ہے وگرنہ شریعت سے آپ کو کوئی سروکار نہیں۔ آج بھی سر سے پاؤں تک یہ ایک ہندو معاشرہ ہے۔ اس میں دوسری عورت کا کوئی تصور نہ تھا۔

دوسری اگر کبھی آئی توسازش سے اور پہلی کا گلا دبا کر۔ یہی وجہ ہے کہ برصغیر میں دوسری شادی کا مطلب ہے، پہلی بیوی کے حقوق کا جنازہ۔ آدھا وقت اورو سائل تو درکنار، کراہت کے بغیر اس سے بات بھی نہیں کی جاتی۔ برصغیر کے مسلمان مرددوسری شادی کر کے راتوں رات شریعت کے چیمپئن بن جانا چاہتے ہیں؛ حالانکہ انصاف تو درکنار، پہلی سے وہ مکمل بے زار ہوتے ہیں۔ 

دوسری طرف شریعت کے دھارے جس ذاتِ اقدسؐ سے پھوٹتے ہیں، اس کا طرزِ عمل کیا تھا۔ مرض الموت کی تکلیف حد سے بڑھ گئی تو ازواجِ مطہرات کو جمع کر کے ان سے اجازت طلب فرمائی کہ آخری ایام حضرت عائشہ صدیقہؓ کے حجرے میں بسر کر لوں۔ یہ تھا انصاف۔ عام شخص ایسا انصاف تو نہیں کر سکتا لیکن بہت کچھ کیا جا بھی سکتا ہے۔ دوسری شادی والی آیت میں اللہ نے یہی کہا کہ تم کر نہیں سکو گے (مکمل انصاف ) لیکن انصاف کی کوشش کرتے رہنا۔ کوشش فرض ہے۔ گلے میں مگر جب رسی بندھی ہو تو انصاف بیچارے نے کیا کرنا۔ دوسری آتی ہی اس شرط پہ ہے کہ پہلی کا کھیل ختم کر دیا جائے گا۔

دوسری شادی سے پہلی بیوی کو اذیت کیوں ہوتی ہے ؟ نفس کہاں یہ بات گوارا کرتا ہے کہ سوفیصدی ملکیت کی بجائے ایک دم وہ دو میں سے ایک ہو جائے۔ دومیں سے ایک بھی ایسا کہ دوسری کی اہمیت کہیں زیادہ ہو۔ عرب میں دوسری بیوی کا مطلب ہوتاہے کہ دو ایک جیسی عورتیں۔ یہاں دوسری کا مطلب ہے کہ پہلی چونکہ مجھے خوش رکھنے میں ناکام ہو گئی ؛چنانچہ دوسری کو لانا پڑا۔ اس سے بڑی ذلت اور کیا ہوگی۔ پہلی کو پچاس فیصد کی بجائے پانچ فیصد توجہ بھی مجبوراً ہی دی جاتی ہے۔ برصغیر کی عورت کے لیے دوسری شادی ایسی ہی ہے، جیسا کہ کسی مرد سے اس کی آدھی جائیداد راتوں رات چھین کر کسی اور کے حوالے کر دی جائے۔ آدھی کہاں، پوری ہی۔

عربوں میں ایک شادی پہ اکتفا کرنے والا مسکین سمجھا جاتا ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہوتا کہ دوسری شادی کے ہنگام پرپورا معاشرہ پہلی عورت کو ترس بھری نظروں سے دیکھ رہا ہو۔ بڑے سے بڑا جری مرد بھی کیا اس صورتِ حال کا سامنا کر سکتاہے کہ وہ گھر سے باہر قدم رکھے تو ہر دکان والا،رکشے والا اور دفتر کا ہر دوست اسے ترس بھری نظروں سے دیکھ رہا ہو ؟نہیں کر سکتا لیکن برصغیر کا ہر مرد اپنی عورت سے ایسی دلاوری کی مکمل امید رکھتاہے۔ وہ کہتاہے کہ شریعت نے دوسری شادی کرنے کی اجازت دی ہے ؛لہٰذاہر پہلی بیوی میں زمانے کی ترس بھری نظروں کا سامنا کرنے کا جگرا ہونا چاہیے۔

ایک ’’حل ‘‘خفیہ شادی ہے۔ ایک نئی عورت کو پا لینے کی خواہش میں ڈوبا ہوا آدمی سوچتا ہے کہ ہنگامے سے بھی بچ رہوں گا او رزندگی میں رنگینی بھی آجائے گی ؛حالانکہ شادی بھی کبھی راز رہتی ہے۔ یہ حدیث خفیہ شادی پر لاگو ہوتی ہے ’’سچ نجات دیتااور جھوٹ ہلاک کرتا ہے۔ ‘‘ خفیہ شادی کرنے والا ہمیشہ کے لیے دھوکے باز کہلاتا ہے۔

 زیادہ تر کیسز میں اس کی پہلی بیوی اور اولاد اس کا احترام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔ اس سے بڑی سزا اور کیا ہو سکتی ہے۔ دوسری شادی کا مطلب ہے، زندگی میں بے پناہ پیچیدگیاں۔ اپنی پہلی اولاد سے کم از کم پچاس فیصد دوری۔ دوسری شادی ہنی مون پیریڈ تک ہی دوسری ہوتی ہے۔ اس کے بعد اس کی مسرت تو کم ہوتی چلی جاتی ہے لیکن نتائج ساری زندگی بھگتنا ہوتے ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔