وفاقی بجٹ: فلم سازوں کو 5 سال کیلئے ٹیکس کی چھوٹ مل گئی

نئے مالی سال کے بجٹ میں فلم کو صنعت کا درجہ دے دیا گیا۔—فوٹو:فائل
نئے مالی سال کے بجٹ میں فلم کو صنعت کا درجہ دے دیا گیا۔—فوٹو:فائل

نئے  مالی سال کے  بجٹ میں فلم کو صنعت کا درجہ دے دیا گیا۔

 مالی سال 23-2022 بجٹ دستاویز کے مطابق ایک ارب روپے کی لاگت سے نیشنل فلم انسٹی ٹیوٹ ، پوسٹ فلم پروڈکشن فسیلیٹی اور نیشنل فلم اسٹوڈیو کا قیام میں عمل میں لایا جا رہا ہے جبکہ  سنیما، پروڈکشن ہاؤسز، فلم میوزیمز، پوسٹ پروڈکشن فسیلیٹی کو سی ایس آر(صنعت) کا درجہ دیا جارہا ہے۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر میں  بتایا کہ 2018 کی فلم و کلچر پالیسی پر عمل درآمد کا آغاز کرتے ہوئے فلم کو صنعت کا درجہ دیا جارہا ہے اور ایک ارب روپے سالانہ کی لاگت سے بائنڈنگ فلم فنانس فنڈ قائم کیا جارہا ہےجبکہ فنکاروں کیلئے میڈیکل انشورنس پالیسی شروع کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فلم سازوں کو پانچ سال کا ٹیکس ہالی ڈے، نئے سنیما گھروں ، پروڈکشن ہاؤسز اور فلم میوزیمز کے قیام پر 5 سال کا انکم ٹیکس اور 10 سال کیلئے فلم اور ڈرامہ کی ایکسپورٹ پر ٹیکس ری بیٹ جبکہ سنیما اور پروڈیوسرز کی آمدن کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا جارہا ہے۔

بجٹ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ غیرملکی فلم سازوں کو مقامی سطح پر فلم اور ڈرامہ کے مشترکہ منصوبوں پر ری بیٹ دیا جائے گا، 70 فیصد مواد کی پاکستان میں شوٹنگ لازم ہوگی تاکہ مختلف علاقوں کی تشہیر سے سیاحت وثقافت ، روزگار، نوجوانوں کا ہُنر اور کاروباری سرگرمیاں فروغ پائیں۔ 

اس کے علاوہ  ڈسٹری بیوٹرز اور پروڈیوسرز پر عائد 8 فیصد وِد ہولڈنگ ٹیکس ختم کیاجارہا ہے ۔

وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا 2018 میں ن لیگ کے دور میں کابینہ نے ملکی تاریخ میں پہلی فلم اورکلچر پالیسی منظور کی تھی، بدقسمتی سے گزشتہ چار سال اس پر عمل ہوا نہ ہی یہ عمل آگے بڑھ سکا۔ 

مزید خبریں :