ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا معاملہ،حکومتی اور اپوزیشن سینیٹرز نے کئی سوالات اٹھا دیے

فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

کالعدم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن سینیٹرز نے کئی سوالات اٹھا دیے۔

گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پارلیمان کو ربر اسٹیمپ کی طرح استعمال کیا جاتا ہے، ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے بعد معاہدہ پارلیمنٹ میں آیا تو اس میں کوئی ترمیم نہیں ہو سکے گی، اس حوالے سے پارلیمنٹ کا ان کیمرا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔ 

 جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ مذاکرات مکمل ہونے پر پارلیمنٹ کے سامنے رکھنے کا کیا فائدہ ؟ کیا پارلیمنٹ انگوٹھا چھاپ ہے، ربر اسٹیمپ ہے؟

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات اڑھائی ماہ میں نہیں بلکہ گزشتہ دور حکومت میں شروع ہوئے، ہمیں معلوم نہیں تھا مذاکرات کیسے شروع ہوئے، کس کے درمیان ہو رہے ہیں، داخلی طور پر ہو رہے ہیں یا بیرون ملک ؟ تاہم اب جاکر معاملات کھلے ہیں۔

  اس کے علاوہ قائد ایوان اعظم نزیر تارڑ بولے کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات آئین پاکستان کے تابع اور پارلیمنٹ کی مشاورت سے ہوں گے ۔ 

مزید خبریں :