بلاگ
Time 04 جولائی ، 2022

پوش علاقے بھی سفید پوش ہو گئے!

پچھلے کچھ عرصے کی اچانک مہنگائی نے بڑی گاڑی والے کو چھوٹی اور چھوٹی گاڑی والے کو موٹر بائیک اور موٹر بائیک والے کو سائیکل لینے پر مجبور کردیا ہے۔
پچھلے کچھ عرصے کی اچانک مہنگائی نے بڑی گاڑی والے کو چھوٹی اور چھوٹی گاڑی والے کو موٹر بائیک اور موٹر بائیک والے کو سائیکل لینے پر مجبور کردیا ہے۔ 

26 مئی

بریکنگ نیوز دے رہے ہیں آپ کو۔۔ “پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دی گئیں، عوام کی مشکلات میں اضافہ۔۔۔ 30 روپے فی لیٹر کے اضافے کے بعد نئی قیمت 179.86 روپے ہوگئی”

2 جون

اہم خبر دے رہے ہیں آپ کو۔۔۔ “پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آج پھر 30 روپے کا اضافہ کر دیا گیا۔  نئی قیمت209.86 روپے ہوگئی”

15 جون

اہم اور تازہ خبر دے رہے ہیں آپ کو۔۔ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پھر بڑھا دی ہیں اور مزید 24 روپے کا اضافے سے پیٹرول کی نئی قیمت 233.89 روپے فی لیٹر ہوگئی۔

30 جون

بڑی خبر دے رہے ہیں آپ کو۔۔ “پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے، پیٹرول مزید 15 روپے فی لیٹر اضافےسے 248.74 روپے فی لیٹر ہوگیا ہے۔

یہ تقریباً ایک ماہ میں 4 ایسی خبریں تھیں جس نے غریب کے ساتھ ساتھ متوسط طبقے کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ پیٹرول کی قیمت میں تھوڑے سے وقت میں اتنا بڑا اضافہ شاید ماضی قریب میں دیکھنے میں نہیں آیا۔ وجہ کوئی بھی ہو چاہے آئی ایم ایف کے معاملات ہوں یا پوری دنیا میں بڑھتی قیمتیں، اس اضافے نے تقریباً ہر شہری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

 اس دوران وہ طبقہ جسے عام زبان میں متوسط جس میں تنخواہ دار طبقہ اور چھوٹے تاجر بھی آتے ہیں، بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ایسے لوگ نہ کسی سے کبھی قرض مانگتے تھے نہ کبھی کسی کو محسوس ہونے دیتے تھے۔ کم کھاتے تھے اور جس کی جتنی چادر تھی اس میں گزارہ بھی کرتے تھے۔ لیکن آج یہی طبقہ آس پاس کسی نہ کسی سے امید لگائے بیٹھا ہے، بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے قرض لینے پر مجبور ہے۔ ایسے کئی لوگوں کو میں بھی کافی عرصے سے جانتا ہوں۔ یقیناً  آپ کے اردگرد بھی یہ لوگ ضرور ہوں گے۔

پچھلے کچھ عرصے کی اچانک مہنگائی نے بڑی گاڑی والے کو چھوٹی اور چھوٹی گاڑی والے کو موٹر بائیک اور موٹر بائیک والے کو سائیکل لینے پر مجبور کردیا ہے۔ لوگ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ کفایت شعاری یا بچت کیسے کریں۔ بچت بھی اب بچنے کو تیار نہیں۔

ابھی کچھ عرصے میں ایسے چند لوگوں سے ملاقات بھی ہوئی تو اندازہ ہوا یہ شرح اب بہت بڑھ گئی ہے۔ لوگ معاشی مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ اپنے اور خاندان کی بھوک سے زیادہ پیٹرول کی ٹینکی کی بھوک کی فکر رہتی ہے۔

لوگوں کو یہ سوچ مارے جارہی ہے کہ یہ سلسلہ ابھی کہیں رکا یا ختم نہیں ہوا بلکہ ہر مہینے کی پہلی یا پندرہ۔ تاریخ کو یا اب تو کبھی بھی کسی بھی وقت کسی وزیر کی پریس کانفرنس میں پیٹرول بم کی “بریکنگ نیوز” دے دیتی اور شہری کسی بھی سوچ سے پہلے پیٹرول پمپس پہنچ جاتے ہیں کہ کسی طرح پرانی قیمت میں تھوڑا بہت پیٹرول بھروا لیں

حکمرانوں سے اپیل ہے کہ خدارا تکلیف کی جگہ اب ریلیف دینے کا بھی سوچ لیں۔ اپنے پروٹوکول اور مراعات کم کر لیں۔ آپ مثال بنیں اور لوگوں کی دعائیں لیں! یقین مانیں اب یہ طبقے مزید بوجھ نہیں اٹھا سکیں گے۔

اور آپ سے یہ اپیل ہے کہ مشکل دور ہے۔ لوگ شدید پریشان ہیں۔ خدارا آس پاس لوگوں پر نظر رکھیں اور کسی نہ کسی طرح ان کی مدد کریں۔

اللہ کا شکر ادا کریں کہ اگر اس مشکل وقت میں بھی آپ مشکل میں نہیں ہیں تو!


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔