بلاگ
Time 25 جولائی ، 2022

نیب: ساکھ بحالی کی کوشش

شہبازشریف بطور وزیراعظم 100دن پورے کرچکے ہیں ۔ اگر آپ مجھ سے پوچھیں کہ اس دوران حکومت نے کونسا کارنامہ سرانجام دیا ہے تو میرے نزدیک آفتاب سلطان کی بطور چیئرمین نیب تعیناتی ہی قابل ذکر بات ہے۔ورنہ اب تک گورنر اسٹیٹ بینک تعینات نہیں کیا جا سکا،چیئرمین پیمرا کا عہدہ خالی ہے ،چیئرمین پی ٹی وی نہیں لگایا جا سکا۔

شاید سابقہ تلخ تجربات آڑے آرہے ہیں یا پھر جوڈیشل ایکٹواِزم کا خوف درپیش ہے۔بہر حال جسٹس (ر)جاوید اقبال کو قومی احتساب بیورو کا سربراہ لگاتے وقت جو غلطی کی گئی تھی اب اسے سدھارنے کی کوشش کی گئی ہے۔شاید بہت کم لوگوں کو یہ بات معلوم ہوگی کہ آفتاب سلطان کا تعلق ایک سیاسی گھرانے سے ہے ۔

ان کے والد چوہدری سلطان احمد 1962ء میں مغربی پاکستان اسمبلی کے رُکن بنے اور پھر 1965ء میں لائل پور NA-34سے قومی اسمبلی کے رُکن منتخب ہوئے۔آفتاب سلطان کا سسرال بھی سیاست میں متحرک رہا۔ان کی ساس بیگم سروری صادق 1988ء میں IJIکے ٹکٹ پر ایم این اے بنیں ۔

بیگم سروری صادق کے والد یعنی آفتاب سلطان کی اہلیہ کے نانا مہر صادق بھی 1951ء اور1956ء میں نہ صرف مغربی پاکستان اسمبلی کے رُکن رہے بلکہ صوبائی وزیر بھی بنائے گئے ۔آفتاب سلطان کے والد چوہدری سلطان احمد بادشاہی مسجد میں پیش آنے والے ایک پراسرار حادثے میں چل بسے تو وہ 1977ء میں مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے بعد پولیس سروس میں آگئے اور ان کے بھائی بھی سیاست کی بجائے اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں مصروف ہوگئے۔

آفتاب سلطان کی ہمشیرہ سروش سلطان کی شادی تحریک انصاف کے ایم این اے اور سابق وزیر سردار نصراللہ خان دریشک سے ہوئی ہے۔لیکن ان سیاسی وابستگیوں اور خاندانی تعلقات سے قطع نظر آفتاب سلطان کا شمار نہایت ایماندار ،بااصول اور دبائو قبول نہ کرنے والے افسروں میں ہوتا ہے۔جب 2002ء میں پرویز مشرف نے اپنے عہدہ صدارت کی توثیق کے لئے ریفرنڈم کروانے کا فیصلہ کیا تو بیشتر بیوروکریٹ ان کی خوشنودی حاصل کرنے بڑھ چڑھ کر کام کر رہے تھے ۔ 

آفتاب سلطان بطور ڈی آئی جی سرگودھا میں تعینات تھے ۔ اعلیٰ حکام کی طرف سے کہا گیا کہ تمام تر اختیارات استعمال کرتے ہوئے ریفرنڈم کو کامیاب کروائیں اور زیادہ سے زیادہ ووٹ ڈلوائیں ۔بعدازاں پرویز مشرف نے اپنی آپ بیتی ’’In The Line of Fire‘‘میں بھی اعتراف کیا کہ اس ریفرنڈم میں کس طرح ووٹ ڈلوائے گئے ۔بہر حال آفتاب سلطان نے ان احکام کی تعمیل سے معذرت کرلی ۔سرگودھا میں ٹرن آئوٹ کم رہا جس کی پاداش میں انہیںاو ایس ڈی بنا کر کھڈے لائن لگادیا گیا۔

یوسف رضا گیلانی نے اکتوبر 2011ء میں آفتاب سلطان کو انٹیلی جنس بیورو کا سربراہ تعینات کردیا۔مگر جب انہیں سپریم کورٹ نے نااہل کردیا اور راجہ پرویز اشرف وزیراعظم بنے تو آفتاب سلطان کو اس عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے آفتاب سلطان کو آئی جی پنجاب لگادیا ۔جب 2013ء کے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن)برسراقتدار آئی اور نوازشریف وزیراعظم بنے تو آفتاب سلطان کو ایک مرتبہ پھر ڈی جی آئی بی تعینات کردیا گیا۔

2014ء میں جب پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کے ذریعے منتخب سیاسی حکومت کا گھیراؤ کرلیا گیا اور نوازشریف کو استعفیٰ دیکر گھر جانے کا پیغام دیا گیا تو آفتاب سلطان نے اس سازش کے پس پردہ حقائق سامنے لانے میں اہم کردار اداکیا ۔وہ جو فون ٹیپ کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں ،ان کی گفتگو ریکارڈ کرکے ایک آڈیو ٹیپ وزیراعظم کو پیش کی گئی توحقیقت سامنے آگئی اور سازشیو ں کا سارا کھیل بگڑ گیا۔

وزیراعظم شہبازشریف آفتاب سلطان کو اپنا مشیر بنانا چاہتے تھے لیکن انہوں نے یہ سیاسی عہدہ قبول کرنے سے معذرت کرلی ۔اب آفتاب سلطان کو قومی احتساب بیورو کی زمام کار سونپی گئی ہے تو بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کی خیر نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ کسی مغالطے یا مبالغے کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔اگر اب کسی کی خواہش پر جمہوریت پسندوں کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں ہوگی تو حکومت وقت کی فرمائش پر اپوزیشن کے خلاف جھوٹے مقدمات بھی نہیں بن سکیں گے۔کیونکہ آفتاب سلطان کی شہرت یہی ہے کہ وہ میرٹ پر کام کرتے ہیں ۔ہاں البتہ انہیں نیب کو راہ راست پر لانے کےلئے بہت بڑے پیمانے پر تطہیر کے عمل کا آغاز کرنا ہوگا۔

یہاں ایسے افراد کی بہتات ہے جن کا قبلہ کہیں اور ہے ،وہ چیئرمین نیب کے بجائے کسی اور جگہ سے ہدایات لیتے ہیں ۔آفتاب سلطان کو دوسروں کا احتساب کرنے سے پہلے نیب کی خوداحتسابی اور ساکھ بحال کرنے کا چیلنج درپیش ہوگا۔بعض لوگ یہ گمراہ کن پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ نیب کے ملزم کو نیب کا چیئرمین بنادیا گیا ہے۔

اس الزام کی حقیقت یہ ہے کہ 2020ء میں جسٹس (ر)جاوید اقبال جیسے’’باکردار ‘‘شخص نے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں آفتاب سلطان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظور ی دی لیکن جب شواہد دستیاب نہ ہوسکے تو یہ ریفرنس واپس لے لیا گیا۔جب الزام ہی واپس لے لیا گیا تو آفتاب سلطان کو نیب کا ملزم کیسے کہا جا سکتا ہے؟


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔