لوگوں میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھانے والے اہم عنصر کی شناخت

امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ انتباہ کیا گیا / فائل فوٹو
امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ انتباہ کیا گیا / فائل فوٹو

سماجی طور پر کٹ جانے والے اور تنہائی کے شکار افراد میں ہارٹ اٹیک اور فالج یا ان دونوں سے موت کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سماجی میل جول نہ رکھنا اور تنہائی دونوں سے عمر بڑھنے کے ساتھ صحت کو منفی اثرات کا سامنا ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کے ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو سماجی زندگی گزارنے کی بجائے ایک جگہ تک محدود ہوگئے تھے اور 47 فیصد تنہائی کا شکار تھے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا کہ 18 سے 22 سال کی عمر کے نوجوان بھی سماجی طور پر الگ تھلگ زندگی گزارتے ہیں جس کی ممکنہ وجہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنا اور بامقصد سرگرمیوں کے لیے کم وقت نکالنا ہوسکتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ اگرچہ سماجی طور پر الگ تھلگ ہونا اور تنہائی کے احساس کو ایک دوسرے سے منسلک کیا جاتا ہے مگر یہ دونوں ایک نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ممکن ہے کہ کچھ افراد لوگوں سے گھلنا ملنا پسند نہ کرتے ہوں مگر تنہائی محسوس نہ کرتے ہوں اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کسی فرد کے جاننے والے تو بہت زیادہ ہوں مگر وہ تنہائی محسوس کرتا ہو۔

سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے کی اصطلاح ایسے افراد کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو دوستوں، گھروالوں یا اپنی برادری کے افراد سے بہت کم رابطے میں رہتے ہوں۔

تنہائی کی اصطلاح ایسے افراد کے لیے استعمال ہوتی ہے جو اکیلے رہتے ہوں یا دوسروں سے رابطے بڑھانے میں ناکام رہتے ہوں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایک مہینے میں 3 یا اس سے بھی کم بار دیگر افراد سے ملنا جلنا ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ویسے تو معمر افراد میں شریک حیات کے انتقال کے بعد سماجی میل جول کا امکان کم ہوجاتا ہے مگر نوجوان سوشل میڈیا کے باعث دیگر افراد سے رابطے میں نہیں رہ پاتے۔

محققین نے کہا کہ سماجی میل جول نہ رکھنے سے کسی بھی وجہ سے جلد موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بالخصوص مردوں میں۔

اسی طرح ان افراد میں دائمی تناؤ اور ڈپریشن کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے اور ڈپریشن ہی انہیں سماجی میل جول سے دور لے جانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

نوجوانوں میں سماجی میل جول نہ رکھنا موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر اور بلڈ گلوکوز میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

محققین نے کہا کہ فوری طور پر ایسے پروگرام اور حکمت عملیوں کو تشکیل دینے کی ضرورت ہے جو سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے اور تنہائی کے منفی اثرات کو کم کرسکیں، بالخصوص زیادہ خطرے سے دوچار افراد کے لیے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :