دنیا
Time 10 اگست ، 2022

لندن میں پولیو وائرس سے بچاؤ کیلئے بچوں کو ویکسین کی اضافی خوراک دینے کا فیصلہ

آئندہ 4 سے 6 ہفتوں میں ایک سے 9 سال کو ویکسین کی اضافی خوراک فراہم کی جائے گی / فائل فوٹو
آئندہ 4 سے 6 ہفتوں میں ایک سے 9 سال کو ویکسین کی اضافی خوراک فراہم کی جائے گی / فائل فوٹو

نکاسی آب کے نظام میں پولیو وائرس کی موجودگی کے بعد برطانوی دارالحکومت لندن میں ایک سے 9 سال کی عمر کے تمام بچوں کی ویکسینیشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یوکے ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی نے بچوں کو پولیو کے مرض سے بچانے کے لیے نئے ویکسین بوسٹر پروگرام کا اعلان کیا۔

یوکے ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی نے بتایا کہ فروری سے اب تک شمال مشرقی اور وسطی لندن سے نکاسی آب کے 19 نمونوں میں 116 پولیو وائرس کو شناخت کیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ اس وائرس سے کتنے افراد متاثر ہوئے ہیں مگر اب تک پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

مگر آبادی کے اندر وائرس کے پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے حکام نے بچوں کو معذور کردینے والے اس مرض سے بچانے کے لیے پولیو ویکسین کی اضافی خوراک آئندہ 4 سے 6 ہفتوں میں استعمال کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

والدین کو مشورہ دیا گیا کہ بچوں کو ڈاکٹر کے پاس لے جاکر ویکسینیشن کرائی جائے۔

ماہرین کے مطابق آبادی کی بڑی اکثریت کی پولیو کے خلاف ویکسینیشن ہوچکی ہے اور بیماری کا خطرہ بہت کم ہے، مگر لندن کے کچھ ایسے حصوں میں پولیو وائرس پھیل رہا ہے جہاں ویکسینیشن کی شرح کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وائرس آبادی میں پھیل رہا ہے اور ویکیسنیشن نہ کرانے والے افراد کو زیادہ خطرے کا سامنا ہے۔

ویسے تو نکاسی آب کے نظام میں پولیو وائرس کی کچھ مقدار کو ہر سال ہی دریافت کیا جاتا ہے مگر حالیہ مہینوں میں اس مقدار میں غیرمعمولی اضافہ ہوا جس سے آبادی کے اندر اس کے پھیلاؤ کا عندیہ ملا۔

خیال رہے کہ جون میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے شواہد ملنے پر برطانیہ میں قومی سطح پر ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا تھا۔

حکام کا ماننا ہے کہ وائرس کا پھیلاؤ کسی ایسے فرد سے شروع ہوگا جو کسی ایسے ملک سے برطانیہ واپس آیا ہوگا جہاں اسے منہ کے ذریعے دی جانے والی پولیو ویکسین استعمال کرائی گئی ہوگی۔

برطانیہ کو 2003 میں پولیو فری قرار دیا گیا تھا جبکہ وہاں آخری کیس 1984 میں رپورٹ ہوا تھا۔

پولیو وائرس ہاتھوں کی ناقص صفائی، پانی اور غذائی آلودگی سے پھیلتا ہے مگر کبھی کبھار کھانسی اور چھینکوں سے بھی ایک سے دوسرے میں منتقل ہوجاتا ہے۔

مزید خبریں :