بہت زیادہ سوچنا بھی آپ کو تھکاوٹ کا شکار کرسکتا ہے

یہ دعویٰ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا / فائل فوٹو
یہ دعویٰ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا / فائل فوٹو

کسی قسم کی مشقت کے بغیر ہی ہر دن کے اختتام پر آپ نڈھال ہوجاتے ہیں یا ایسا لگتا ہے کہ ذہن کام نہیں کررہا؟

تو اس کی وجہ آپ کا بہت زیادہ سوچنا بھی ہوسکتا ہے۔

جی ہاں واقعی بہت زیادہ سوچنا دماغ کے اس حصے پر دباؤ بڑھاتا ہے جو ذہنی تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے اور فیصلے کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔

فرانس کی Pitie-Salpetriere یونیورسٹی کی تحقیق میں 2 گروپس بنا کر لوگوں کے دماغ میں کیمیکلز کے اجتماع کا تجزیہ کیا گیا۔

ایک گروپ کو آسان کام کرنے کے لیے کہا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو بھی وہی کام کرنے کی ہدایت کی گئی مگر ان کاموں کو ذہن کے لیے زیادہ مشکل بنا دیا گیا۔

زیادہ ذہنی مشقت کرنے والے گروپ میں تھکاوٹ کی مختلف علامات کو دریافت کیا گیا۔

جدید آلات کو استعمال کرکے محققین نے دریافت کیا کہ جب دماغ پر بوجھ بڑھتا ہے تو  ایک کیمیکل glutamate کا اجتماع ہونے لگتا ہے۔

اعصابی خلیات اس کیمیکل کو دیگر خلیات کو سگنل بھیجنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور  دماغ میں اس کی اضافی مقدار ذہنی سرگرمیوں جیسے منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی کو مشکل بنا دیتی ہے جبکہ ذہنی تھکاوٹ کا احساس بھی ہوتا ہے۔

محققین نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوا کہ ذہنی کام کرنے یا بہت زیادہ سوچنے سے مختلف کیمیکلز جمع ہونے لگتے ہیں جس سے تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تھکاوٹ درحقیقت کام روکنے کا سگنل ہوتا ہے تاکہ دماغی افعال کو درست رکھنا ممکن ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ کیمیائی تبدیلیوں کی مانیٹرنگ سے لوگوں کو دفتری امور کے دوران ذہنی طور پر نڈھال ہونے سے روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

مزید خبریں :