دنیا
Time 13 ستمبر ، 2022

آذربائیجان اور آرمینیا میں دوبارہ جنگ: 49 آرمینیائی فوجی ہلاک، ترکیہ کا انتباہ بھی آگیا

آرمینیا نے سرحدی فوجی پوزیشنوں پرمارٹر اور گولیاں برسائیں جس کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا: آذربائیجان— فوٹو: فائل
آرمینیا نے سرحدی فوجی پوزیشنوں پرمارٹر اور گولیاں برسائیں جس کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا: آذربائیجان— فوٹو: فائل

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنوکاراباخ  ریجن میں ایک بار پھر جنگ چھڑ گئی۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنوکاراباخ کے ریجن میں ایک بار پھر جنگ کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں ممالک کی افواج کے درمیان سرحد پر 3 مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔

آذربائیجان نے آرمینیا پر جارحیت اور تخریبی کارروائیوں کا الزام لگایا اور دعویٰ کیاکہ آرمینیا نے سرحدی فوجی پوزیشنوں پرمارٹر اور گولیاں برسائیں جس کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔

آرمینیائی وزارت دفاع نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ آذربائیجان کی جانب سے پیر کی رات فوجی تنصیبات اور سول آبادی کو نشانہ بنایا جبکہ آذری فوج کی جانب سے آرٹلری، مارٹرز، ڈرونز سے حملوں میں انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔

آرمینیا کے وزیراعظم  نکول پشنیان نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ آذربائیجان سے جھڑپوں میں کم از کم 49 فوجی مارے گئے ہیں تاہم جانی نقصان اس سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔

آذربائیجان نے جھڑپوں میں اپنی فوجیوں کے مارے جانے کی تعداد نہیں بتائی۔

اُدھر دونوں ممالک  میں جھڑپوں کے بعد صبح سیز فائرہوا جو صرف چند منٹ ہی برقرار رہ سکا۔ آذری میڈیا نے الزام لگایا کہ آرمینیا نے سیزفائر کے چند منٹ بعد ہی سیزفائر کی خلاف ورزی کی۔

دوسری جانب ترکیہ نے آرمینیا سے اشتعال انگیزی بند کرنے اور آذربائیجان کے ساتھ امن مذاکرات اور تعاون پر توجہ دینے پر زور دیا۔

اس کے علاوہ امریکا نے بھی آرمینیا اورآذربائیجان سے تنازع ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ 2020 میں بھی آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ’نگورنو کاراباخ‘ کے تنازع پر 6 ہفتے جنگ جاری رہی اور اس جنگ میں آذربائیجان نے فتح حاصل کی اور کئی علاقوں پر آرمینیا کا قبضہ چھڑایا۔

واضح رہے کہ عالمی سطح پر ’نگورنو کارا باخ‘ آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے فوج کے ذریعے قبضہ کررکھا تھا جب کہ اسی قبضے کے باعث پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہ کرنے والا واحد ملک ہے۔

یہ تنازع 1988 سے جاری ہے جس پر متعدد جنگیں بھی ہوچکی ہیں اور اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔

مزید خبریں :