شہباز اسپیڈ

وزیراعظم شہبازشریف سے متعلق ـ’شہباز اسپیڈـ‘کی اصطلاح کو ضرب المثل کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے مگر میری کم علمی اور جہالت ملاحظہ فرمائیے کہ چند روز پہلے تک اس کے حقیقی مفہوم سے واقفیت نہ تھی۔

13ستمبر 2022ء کو ان کے سیکرٹری توقیر شاہ کی طرف سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کے ذریعے پتہ چلاکہ ’شہباز اسپیڈ ‘سے دراصل کیا مراد ہے؟ معلوم ہوا کہ موجودہ حکومت کا بوجھ اُٹھانے کے لئے انہوں نے مزید 8بھاری بھرکم شخصیات کو اپنا معاونِ خصوصی مقرر کردیا ہے۔اس سے پہلے بھی وزیراعظم قوم کی خدمت کیلئے تڑپ رہے 17افراد کو اپنا معاونِ خصوصی تعینات کرچکے ہیں یعنی اب انکے اسپیشل اسسٹنٹ25 ہوچکے ہیں جب کہ بدرشہباز نامی نوجوان کو میڈیا کوآرڈینیٹر کا عہدہ عنایت کیا گیاہے۔گویا 34وفاقی وزرا،7وزرائے مملکت، 25معاونین خصوصی اور 4مشیروں کیساتھ اب وفاقی کابینہ کے ارکان کی تعداد 70ہوچکی ہے۔چند ماہ کے مختصر دورِاقتدارمیں نہایت برق رفتاری سے پیش قدمی کرتے ہوئے شہباز شریف نہ صرف یوسف رضا گیلانی کا سب سے بڑی کابینہ تشکیل دینے کا ریکارڈ توڑ چکے ہیں بلکہ 25معاون خصوصی تعینات کرکے ایک نیا ریکارڈ بھی بنا چکے ہیں ،جسے مستقبل میں توڑنا بہت مشکل ہوگا۔اسے کہتے ہیں ’شہباز اسپیڈ‘۔

15اگست 1947ء کو پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے کابینہ تشکیل دی تو 6وزرا نے حلف اُٹھایا ۔دسمبر میں ظفراللہ خان اور عبدالستار پیرزادہ کو وفاقی وزیر بنائے جانے کے بعد کابینہ کے ارکان کی تعداد 8ہوگئی ۔دوسرے وزیراعظم خواجہ ناظم الدین کے دور میں کابینہ کو تھوڑا بہت وسیع کیا گیا لیکن 1971ء تک جب مشرقی اور مغربی پاکستان یکجا تھا ،کبھی کابینہ کے ارکان کی تعداد 20سے نہ بڑھی ۔

اگر پہلی کابینہ سے 1973ء کا آئین نافذ ہونے سے پہلے تک کی اوسط نکالی جائے تو کابینہ کے ارکان کی تعداد 16رہی۔ مگر پھر جوں جوں عوامی خدمت کا جذبہ بڑھتا چلا گیا ،توں توں وفاقی کابینہ میں اضافہ کرنے کیلئے نئی وزارتیں اور محکمے بنائے جانے لگے۔ مثال کے طور پر ڈاک کا محکمہ منسٹری آف کمیونیکیشن کا حصہ ہوا کرتا تھا مگر اسے منسٹری آف پوسٹل سروسز کے نام سے الگ وزارت میں تبدیل کردیا گیا۔انسانی حقوق،قانون ،انصاف اور پارلیمانی امور کا ایک وزیر ہوا کرتا تھا مگر پھر ہیومن رائٹس ،لا،جسٹس اور پارلیمنٹری افیئرز کے نام سے الگ الگ وزارتیں وجود میں آگئیں۔توانائی کی وزارت کو پیٹرولیم کی وزارت سے الگ کردیا گیا۔نارکوٹکس کنٹرول کا محکمہ وزارتِ داخلہ کے زیر انتظام ہوا کرتا تھا مگر اب اس کیلئے الگ سے وزیر تعینات کیا جاتا ہے تاکہ کسی پر ہیروئین کا مقدمہ بنانا ہو تو دِقت نہ ہو۔پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں سب سے بڑی کابینہ تشکیل دینے کا اعزاز یوسف رضا گیلانی کو حاصل ہوا جن کے دور میں ایک موقع پر 47وفاقی وزیروں اور 19وزرائے مملکت کے ساتھ وفاقی کابینہ کے ارکان کی تعداد 66ہوگئی۔

2011ء میں تمام وزرا سے استعفے لے کر وفاقی کابینہ تحلیل کردی گئی اور کہا گیا کہ سادگی اور کفایت شعاری کے پیش نظر مختصر کابینہ تشکیل دی جائے گی لیکن 13اپریل 2012ء کو صدر آصف زرداری نے 4وفاقی وزراء اور 6وزرائے مملکت سے حلف لیا تو وفاقی کابینہ کے ارکان کی تعداد ایک بار پھر 53تک جا پہنچی ۔صورتحال اس قدر نازک ہوگئی کہ نئے نویلے وزیروں کیلئے قلمدان کم پڑ گئے اور طویل غور وفکر کے بعد نئی وزارتیں متعارف کروائی گئیں۔مثال کے طور پر فردوس عاشق اعوان کو نیشنل ریگولیشنز اینڈ سروسز کا وفاقی وزیر بنایا گیا۔

آپ سوچ رہے ہونگے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کیلئے25 معاونین خصوصی مقرر کرکے منفرد ریکارڈ کیوں بنایا؟حالانکہ وہ چاہتے تو ملک و قوم کی خدمت کے احساس اور جذبے سے سرشار ان افراد کو براہ راست وفاقی وزیر یا وزیر مملکت بھی بنا سکتے تھے کیونکہ اس فہرست میں کئی ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں؟دراصل آپ سب کو ان مجبوریوں کا قطعاً کوئی اندازہ نہیں ، جو ہمارے منتخب سیاسی نمائندوں اور عوامی حکومتوں کو جھیلنا پڑتی ہیں ۔ایک طرف عوام کو مطمئن کرنے کیلئے دلفریب قسم کی قانون سازی کرنا پڑتی ہے تو دوسری طرف نظام حکومت کو جوں کا توں چلانے کیلئے کوئی جگاڑ کرنا پڑتی ہے۔

18ویں ترمیم منظور ہوئی تو اس کے آرٹیکل 92میں قدغن لگادی گئی کہ کابینہ پارلیمنٹ کے ارکان کی تعداد کے تناسب سے11فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی۔قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان کی مجموعی تعداد 446بنتی ہے یعنی زیادہ سے زیادہ 49وزیر بنائے جا سکتے ہیں ۔اس پابندی سے بچ نکلنے کے لئے یہ حل ڈھونڈا گیا کہ براہ راست وزیر بنانے کے بجائے مشیر یا معاون خصوصی تعینات کرکے وفاقی وزیر کے اختیارات ،پروٹوکول اور مراعات سے نوازدیا جائے۔اس فارمولے کے تحت شاہد خاقان عباسی کے دور میں 4مشیر اور8معاون خصوصی بنائے گئے۔

عمران خان نے 31دسمبر 2021ء کو اعظم جمیل کو معاون خصوصی برائے سیاحت تعینات کیا تو ان کے اسپیشل اسسٹنٹس کی تعداد18ہوگئی ۔اور اب شہبازشریف صاحب نے 25شخصیات کو SPAM یعنی اسپیشل اسسٹنٹ ٹو پرائم منسٹر تعینات کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے۔اگر آپ سیلاب کے بعد سڑک پر آگئے ہیں،بجلی اورپیٹرول مہنگا ہونے پر پریشان ہیں یا بے روزگار ہیں تو دل برداشتہ ہونے کے بجائے ’شہباز اسپیڈ‘کے مزے لیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔