پاکستان
Time 16 ستمبر ، 2022

روپے کی قدر میں کمی پر اسٹیٹ بینک کس صورت میں مداخلت کرے گا؟ ڈپٹی گورنر نے بتا دیا

اشیا کی عالمی سطح پر قیمتیں، توانائی اور روپے کی قدرمیں کمی مہنگائی کی وجوہات ہیں، سیلاب کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا: ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک— فوٹو: فائل
اشیا کی عالمی سطح پر قیمتیں، توانائی اور روپے کی قدرمیں کمی مہنگائی کی وجوہات ہیں، سیلاب کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا: ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک— فوٹو: فائل

اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے عنایت حسین نے کہا ہے کہ توانائی اور روپے کی قدرمیں کمی مہنگائی کی وجوہات ہیں، سیلاب کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

ملک میں مہنگائی کی صورتحال پروزیرمملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا اور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی 27.3 فیصد رہی، مہنگائی نہ صرف پاکستان بلکہ ترقی یافتہ ملکوں میں بھی ہوئی، اشیا کی عالمی سطح پر قیمتیں، توانائی اور روپے کی قدرمیں کمی مہنگائی کی وجوہات ہیں، سیلاب کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھاکہ زیادہ تر ممالک کرنسی کو مارکیٹ پر چھوڑ دیتے ہیں، مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹ پر کرنسی کے بہتر نتائج آتے ہیں، 2019 میں حکومت پاکستان نے ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ پر چھوڑا۔

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق اسٹیٹ بینک کرنسی میں مداخلت نہیں کرتا، اسٹیٹ بینک تب مارکیٹ میں مداخلت کریگا جب مارکیٹ میں غیرمعمولی سرگرمی ہو، آئی ایم ایف کے ساتھ بھی یہی معاہدہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی قسط پر ڈالر پر فرق پڑا تھا، مئی جون جولائی میں روپے کی قدر میں کافی کمی آئی، 28 جولائی کو ڈالر 240 روپے پر چلا گیا اورآئی ایم ایف معاہدے کی خبروں کے ساتھ ڈالر 26 روپے کم ہوا۔

ان کا کہنا مزید کہنا تھاکہ روپے کی قدر میں کمی روکنےکیلئے انتظامی اقدامات کیے، کچھ ایسی پابندیاں لگائیں جو نہیں لگانا چاہتے تھے، گاڑیاں، گاڑیوں کے پرزے، موبائل فون پر درآمدی پابندیاں لگائیں۔

خیال رہے کہ ملک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور آج بھی انٹربینک میں ڈالر 96 پیسے مہنگا ہوکر کاروبار اختتام پر 236.84 روپے کا ہوگیا۔

مزید خبریں :