پاکستان
Time 06 اکتوبر ، 2022

سندھ ہائی کورٹ نے 23 سال بعد لواری شریف گدی نیشنی تنازع کیس میں اپیلوں پر فیصلہ سنادیا

سندھ ہائی کورٹ نے بدین کی درگاہ لواری شریف کی گدی نیشنی تنازع کیس میں 23 سال بعد اپیلوں پر فیصلہ سنادیا، 7 افراد کے قتل میں سزایافتہ 15 ملزمان بری کردیے گئے — فوٹو: فائل
سندھ ہائی کورٹ نے بدین کی درگاہ لواری شریف کی گدی نیشنی تنازع کیس میں 23 سال بعد اپیلوں پر فیصلہ سنادیا، 7 افراد کے قتل میں سزایافتہ 15 ملزمان بری کردیے گئے — فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے بدین کی درگاہ لواری شریف کی گدی نیشنی تنازع کیس میں 23 سال بعد اپیلوں پر فیصلہ سنادیا، 7 افراد کے قتل میں سزایافتہ 15 ملزمان بری کردیے گئے۔

سندھ ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ ماتحت عدالتوں سے تاج محمد، بادل، عیدن، غلام حیدر، الہٰی بخش سمیت 15 ملزمان کو سزائیں ہوئی تھی جبکہ کیس میں 32 ملزمان نامزد تھے، 11 ملزمان ٹرائل کے دوران انتقال کرگیے ہیں جبکہ سزا کے بعد دو ملزمان جیل میں انتقال کر چکے ہیں۔

پراسیکیوشن کے مطابق1983 میں بدین میں پیر گل حسن کے انتقال پر دو گروہوں میں  تصادم ہوا تھا، ملزمان کا گروہ پیر فیض محمد کو گدی نیشن بنانا چاہتا تھا جبکہ مدعی مقدمہ کا گروہ پیر فیض کو گدی نیشن بنانے سے انکاری تھا  جس پر دونوں گروہوں کے درمیان ہونے والے مسلح تصادم میں 7 افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے۔

سماعت کے دوران جسٹس عمر سیال نے ریمارکس میں کہا کہ بدقسمتی سے ہائی کورٹ تک اس کیس کے فیصلے میں 39 سال کا عرصہ لگ چکا ہے، کیس 17 سال ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت رہا، کیس کا ریکارڈ غیر ضروری طور پر طویل بنایا گیا، کیس میں غیر ضروری طور پر بار بار طویل جرح کی گئیں۔

عدالت نے فیصلہ میں ملزمان کی پیروی کرنے والے سینیئر قانون دان محمود اے قریشی کی کوششوں کو سراہتے  ہوئے کہا کہ سینئر وکیل محمود قریشی نے بڑی مشکل سے کیس کے ریکارڈ کو ٹھیک کیا، وکلا کی محنت سے کیس کی سمت کا صحیح تعین ہوا۔

اپیل کنندہ میں سے کوئی بھی شواہد کی روشنی میں 7 افراد کے قتل میں ملوث نہیں پایا گیا، پراسیکیوشن ملزمان کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی، تمام ملزمان  پہلے ہی ضمانتوں پر رہا تھے۔

دوران سماعت جسٹس عمر سیال نے ملزمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں سے معذرت خواہ ہوں آپ لوگوں نے 39 سال تک عدالتوں کے دھکے کھائے، یہ سسٹم ہی ایسا ہے اس میں نہ آپ کا قصور ہے نہ آپ کے وکلا کا، دشمنی میں جو کچھ ہونا تھا ہو گیا، ذرا سوچئے گا اس دشمنی سے کس کو کیاملا ہے۔

جسٹس عمر سیال نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ بڑی مہربانی ہوگی اگر اس دشمنی کو یہیں ختم کردیں اوراپنی آئندہ نسلوں میں اس زہر کو مت پھیلنے دیں، اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں اور انہیں ایک ذمہ دار شہری بنائیں۔

مزید خبریں :