انسانی جگر کا وہ راز جو آپ کو دنگ کردے گا

یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

کیا آپ کو معلوم ہے کہ جسم کی عمر جتنی بھی ہو مگر ہمارا ایک حصہ ہمیشہ جوان رہتا ہے؟

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر عمر بڑھنے سے ہمارا جسم تو بوڑھا ہوسکتا ہے مگر جگر ہمیشہ جوان رہتا ہے۔

آپ کی جسمانی عمر جتنی بھی ہو مگر جگر کی اوسط عمر ہمیشہ 3 سال سے کم ہوگی۔

یہ انکشاف ایک حالیہ تحقیق میں سامنے آیا۔

جرمنی کی ڈرسڈن یونیورسٹی کی تحقیق میں ریاضیاتی ماڈل اور ایک تکنیک کو استعمال کیا گیا جس سے انسانی خلیات کی عمر کا تعین کیا جاسکتا ہے۔

تحقیق میں دریافت ہوا کہ عمر بڑھنے کے باوجود ہمارے جگر کی خود کو نیا بنانے کی صلاحیت برقرار رہتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ آپ چاہے 20 سال کے ہوں یا 84 سال کے، آپ کے جگر کی اوسط عمر 3 سال سے بھی کم ہوگی۔

تحقیق کے لیے 20 سے 84 سال کی عمر کے 50 مردہ افراد کے ٹشوز کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

تحقیق میں دریافت ہوا کہ ہمارا اندرونی نظام زندگی بھر جگر کے حجم پر سخت کنٹرول رکھتا ہے اور اس کے خلیات کو مسلسل بدلتا رہتا ہے۔

ویسے تو عمر بڑھنے کے ساتھ نئے خلیات بننے اور اعضا کی مرمت کرنے کی صلاحیت بھی کمزور ہوجاتی ہے مگر اس کا اطلاق جگر کے مخصوص خلیات ہیپاٹوسائٹس پر نہیں ہوتا۔

مگر جگر کے تمام خلیات بہت زیادہ تیز ی سے خود کو نیا نہیں بناتے، کچھ کی عمر 10 سال تک ہوسکتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے جگر کے عام خلیات کا موازنہ ڈی این اے والے خلیات سے کیا تو ہم نے ان کے نئے بننے کے عمل میں بنیادی فرق کو دریافت کیا۔

انہوں نے بتایا کہ عام خلیات ہر سال میں ایک بار نئے بن جاتے ہیں جبکہ ڈی این اے سے بھرپور خلیات کا یہ عمل ایک دہائی تک چل سکتا ہے۔

تحقیق میں دیگر اعضا بشمول دل میں بھی خلیات کے دوبارہ بننے کے عمل کا جائزہ لیا گیا اور دریافت ہوا کہ محققین کی تکنیک خلیات کی عمر اور دوبارہ نئے بننے کی شرح کے بارے میں درست معلومات فراہم کرتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے سیل سسٹمز میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :