23 نومبر ، 2022
امریکا میں ہیموفیلیا بی کے علاج کے لیے ایک تھراپی کی منظوری دی گئی ہے جسے دنیا کی مہنگی ترین دوا بھی قرار دیا گیا ہے۔
آسٹریلیا کی کمپنی سی ایس ایل نے اس جین تھراپی کو تیار کیا ہے جس کی قیمت 35 لاکھ ڈالرز (78 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) رکھی گئی ہے۔
یہ خون کے موروثی مرض کے لیے پہلی جین تھراپی ہے اور اس دوا کو بس ایک بار ہی استعمال کرنا ہوگا۔
ہیمو فیلیا بی ایک جینیاتی بیماری ہے جس میں خون کی جمنے یا بلڈ کلاٹ بننے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
آسان الفاظ میں اس کے شکار افراد کا خون بہنا شروع ہوجائے تو اسے روکنا مشکل ہوجاتا ہے جبکہ سنگین کیسز میں اعضا اور جوڑوں سے بھی جریان خون ہوتا ہے۔
اس اثر کی روک تھام کے لیے ایسے انجیکشن دیے جاتے ہیں جو بلڈ کلاٹ میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس کے استعمال کی منظوری دی اور کمپنی نے بتایا کہ یہ قیمت اس مالی بوجھ سے کم ہے جس کا سامنا ہیموفیلیا کے مریضوں کو ہوتا ہے۔