ان تصاویر نے انٹرنیٹ صارفین کے ذہن کیوں گھما دیے ہیں؟

یہ حقیقی انسانوں کی تصویر نہیں / ٹوئٹر فوٹو
یہ حقیقی انسانوں کی تصویر نہیں / ٹوئٹر فوٹو

اوپر موجود چہروں پر پہلی نظر میں کچھ خاص نظر نہیں آتا کیونکہ اس میں بظاہر کچھ بھی خاص نہیں اور یہی چیز اس تصویر کو غیرمعمولی بناتی ہے۔

یہ چہرے درحقیقت ایسے افراد کے ہیں جن کا دنیا میں کبھی وجود ہی نہیں تھا۔

جی ہاں واقعی یہ تصویر آرٹی فیشل (اے آئی) ٹیکنالوجی پلیٹ فارم مڈ جرنی کا کمال ہے۔

حالیہ برسوں میں اے آئی امیج جنریٹر پلیٹ فارمز کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے جو تحریری ہدایات کے مطابق دنگ کردینے والی تصاویر تیار کرسکتے ہیں۔

ایسا ہی ایک پلیٹ فارم مڈ جرنی بھی ہے۔

اس کمپنی کا اے آئی امیج جنریٹر پلیٹ فارم ابھی بیٹا (beta) مرحلے سے گزر رہا ہے مگر یہ کافی حد تک حقیقی نظر آنے والی تصاویر تیار کررہا ہے۔

ایک ٹوئٹر صارف نے اس پلیٹ فارم کی چند تصاویر ٹوئٹ کیں جو دنگ کردینے والی ہیں۔

یہ تصاویر اتنی حقیقی لگتی ہیں کہ یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ یہ چہرے حقیقی انسانوں کے نہیں۔

ان تصاویر کو دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے انہیں کسی پارٹی میں پولو رائیڈ کیمرے سے لیا گیا تھا مگر حقیقت میں ایسی کوئی پارٹی کبھی نہیں ہوئی اور یہ افراد بھی حقیقی دنیا میں موجود نہیں، یہ سب مڈ جرنی اے آئی کا تصور ہے۔

اگر ان تصاویر کو بہت غور سے دیکھا جائے تو بظاہر تو وہ عام انسان ہی لگتے ہیں مگر ان کے دانتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، جلد پر چمک بھی ضرورت سے زیادہ ہے جبکہ گردن بھی عجیب وضع کی ہے۔

مگر ایک سال کے اندر ایک اے آئی پلیٹ فارم خود کو اتنا بہتر بناسکتا ہے تو آنے والے برسوں میں تو وہ پتا نہیں کس حد تک بہتر ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ ماہرین کی جانب سے یہ خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس طرح کی ٹیکنالوجی کو ڈیپ فیک تصاویر یا ویڈیوز کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

مزید خبریں :