دنیا
Time 24 جنوری ، 2023

لگ بھگ لاہور جتنا بڑا برفانی تودہ انٹار کٹیکا سے الگ ہوگیا

اس جگہ پھیلنے والی ایک دراڑ / رائٹرز فوٹو
اس جگہ پھیلنے والی ایک دراڑ / رائٹرز فوٹو

رقبے کے لحاظ سے لگ بھگ لاہور جتنا بڑا برفانی تودہ انٹار کٹیکا کی برنٹ آئس شیلف سے الگ ہوگیا ہے۔

برٹش انٹارکٹک سروے (بی اے ایس) نے بتایا کہ 1550 اسکوائر کلومیٹر رقبے پر پھیلا برفانی تودہ 22 جنوری کو برنٹ آئس شیلف سے ٹوٹ کر الگ ہوگیا تھا اور اب یہ امکان ہے کہ وہ بحیرہ ودل میں بہنے لگے گا۔

خیال رہے کہ لاہور کا رقبہ 1772 اسکوائر کلومیٹر ہے، یعنی یہ برفانی تودہ اس سے کچھ زیادہ چھوٹا نہیں۔

بی اے ایس کے مطابق برفانی تودے کی علیحدگی سے قبل ایک دراڑ نمایاں ہوئی تھی جس کے بعد وہ آئس شیلف سے علیحدہ ہوا۔

یہ واقعہ بی اے ایس کے ہیلے ریسرچ اسٹیشن کے قریب پیش آیا اور وہاں موجود عملے کے 21 افراد محفوظ رہے۔

ایک دہائی قبل بی اے ایس کے ماہرین نے آئس شیلف میں بڑی دراڑوں کو دیکھا تھا اور اب جاکر یہ برفانی تودہ الگ ہوا ہے۔

بی اے ایس کی ڈائریکٹر ڈیم جین فرانسس کے مطابق ماہرین کو پہلے ہی ایسا ہونے کی توقع تھی۔

انہوں نے بتایا کہ برفانی تودے کی علیحدگی موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ نہیں اور ایسا  قدرتی طور پر ہوا۔

دراڑ چوڑی ہونے پر 2016 میں ہیلے اسٹیشن کو 23 کلومیٹر دور منتقل کیا گیا تھا اور 2017 سے وہاں صرف نومبر سے مارچ (جب انٹار کٹیکا میں موسم گرما ہوتا ہے)کے دوران عملے کو تعینات کیا جاتا ہے۔

گزشتہ 2 سال کے یہ دوسری بار ہے جب اس خطے میں ایک بڑا برفانی تودہ الگ ہوا ہے۔

اس سے قبل مئی 2021 میں دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ انٹارکٹیکا کے رونی آئس شیلف سے الگ ہوکر سمندر میں بہنے لگا تھا۔

اس برفانی تودے کا رقبہ 4320 اسکوائر کلومیٹر تھا، یعنی وہ لاہور سے دوگنا سے بھی زیادہ بڑا تھا۔

مزید خبریں :