21 مئی ، 2023
کچھ افراد کو پروا نہیں ہوتی کہ ان کے ہاتھوں کی رگیں بہت زیادہ نمایاں ہیں جبکہ دیگر پھولی ہوئی رگوں کو دیکھ کر خوفزدہ ہوجاتے ہیں کیونکہ یہ انہیں بڑھاپے کی نشانی محسوس ہوتی ہے۔
ہاتھوں کی رگوں کا بہت زیادہ نمایاں ہونا علم الامراض سے متعلق نہیں، درحقیقت ہر فرد کے ہاتھوں کی رگیں کسی حد تک پھولی ہوئی ہوتی ہیں۔
آسان الفاظ میں یہ ایک عام چیز ہے مگر کچھ افراد کو اس کا نظارہ پسند نہیں ہوتا۔
یہ کوئی طبی مسئلہ نہیں مگر کچھ افراد کو لگتا ہے کہ اس سے ان کے ہاتھ بدصورت ہوگئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ تاثر درمیانی عمر کی خواتین میں زیادہ عام ہوتا ہے کیونکہ انہیں عمر بڑھنے کا زیادہ احساس ہوتا ہے۔
کچھ مردوں کو بھی لگتا ہے کہ ہاتھوں کی رگوں کا پھولنا عمر میں اضافے کی نشانی ہے۔
ماہرین طب کے مطابق خواتین کے مقابلے میں مردوں کے ہاتھوں کی رگیں زیادہ نمایاں ہوتی ہیں مگر بیشتر کو اس کی پروا نہیں ہوتی۔
ایسا بہت زیادہ فٹ اور صحت مند افراد کے ہاتھوں میں بھی ہوسکتا ہے، ایسا ان افراد کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے جو بہت زیادہ ورزش کرتے ہیں، جبکہ ہاتھوں پر چربی نہ ہونے پر بھی رگیں بہت زیادہ نمایاں ہوسکتی ہیں۔
بڑھاپے میں ہاتھوں کی رگیں زیادہ نمایاں ہوتی ہیں جس پر کنٹرول ممکن نہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر آپ موٹاپے کے شکار ہیں تو چربی ہاتھوں کی ان رگوں کو دبا دیتی ہے اور وہ نظر نہیں آتیں۔
ہاتھوں کی رگوں کا ابھرنا کسی بیماری کا نتیجہ نہیں ہوتا، البتہ کبھی کبھار یہ دوران خون میں رکاوٹ کے باعث بھی ہوتا ہے یا سینے یا پسلیوں میں کسی مسئلے کے باعث بھی ہوتا ہے۔
مگر ایسے کیسز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
اگر ہاتھوں کی رگیں عمر بڑھنے کے نتیجے میں نمایاں ہوئی ہیں تو انہیں ابھرنے سے روکنا ممکن نہیں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ ہاتھوں کی رگیں بتدریج زیادہ نمایاں ہوجاتی ہیں مگر اس حوالے سے جسمانی چربی بھی کردار ادا کرتی ہے۔
ورزش یا چربی نہ ہونے کے نتیجے میں اگر رگیں ابھرتی ہیں تو وہ وقت کے ساتھ غائب بھی ہوجاتی ہیں۔
اب کاسمیٹک سرجری سے ان رگوں کو چھپانا ممکن ہے مگر اس پر کافی پیسے خرچ ہوجاتے ہیں۔