Time 13 فروری ، 2023
سائنس و ٹیکنالوجی

کیا رات بھر اسمارٹ فون چارج کرنا بیٹری کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے؟

رات بھر فون چارج کرنے کی عادت کافی عام ہے / فائل فوٹو
رات بھر فون چارج کرنے کی عادت کافی عام ہے / فائل فوٹو

اسمارٹ فونز کی ٹیکنالوجی جتنی بھی جدید ہوگئی ہو مگر بیٹری کو دن میں کم از کم ایک بار چارج کرنا پڑتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بیشتر افراد رات کو سونے سے قبل فون کو چارج کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ صبح ڈیوائس کو کسی پریشانی کے بغیر استعمال کرسکیں۔

مگر اکثر کہا جاتا ہے کہ رات بھر فون کو چارج کرنا بیٹری کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے، تو کیا یہ بات واقعی درست ہے؟

اس کا جواب سادہ نہیں بلکہ کچھ پیچیدہ ہے جس کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ فون کو چارج کرنے کا عمل کس طرح مکمل ہوتا ہے۔

موجودہ عہد میں اسمارٹ فونز کو ڈیزائن کرتے ہوئے یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ اس کی بیٹری اور اندرونی حصوں کو تحفظ حاصل ہو۔

بیشتر اسمارٹ فونز کو چارجنگ پر لگایا جاتا ہے تو شروع میں وہ بہت تیزی سے چارج ہوتے ہیں مگر بتدریج یہ رفتار سست ہو جاتی ہے اور جب بیٹری100 فیصد چارج ہو جاتی ہے تو چارجنگ رک جاتی ہے۔

مگر چارجنگ رک جانے کے بعد بیٹری سست روی سے ڈس چارج (discharge) ہونے لگتی ہے، جب وہ 99 فیصد پر پہنچتی ہے تو پھر دوبارہ چارج ہوکر 100 فیصد ہو جاتی ہے۔

ایسا اس وقت تک بار بار ہوتا ہے جب تک آپ فون کو چارجر سے نہیں نکال لیتے، یعنی فون اوور چارج تو نہیں ہوتا مگر لگ بھگ مسلسل چارج ہوتا رہتا ہے۔

اسمارٹ فونز تیار کرنے والی کمپنیوں کے مطابق بیٹریوں کو مکمل چارج کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، درحقیقت زیادہ بہتر تو یہ ہے کہ انہیں مکمل طورپر چارج ہی نہ کریں جس کی وجہ بیٹری میں موجود ایک ہائی وولٹیج اسٹریس ہوتا ہے جو طویل المیعاد بنیادوں پر نقصان پہنچاتا ہے۔

ہر فون کی بیٹری لائف وقت کے ساتھ کم ہو جاتی ہے مگر رات بھر چارجنگ کی عادت سے بیٹری کی تنزلی کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔

تو رات بھر اسمارٹ فون چارج کرنا نقصان دہ ہوتا ہے یا نہیں، اس کا جواب یہ ہے کہ کبھی کبھار فون کو رات بھر چارج کرنا نقصان دہ نہیں مگر اس کو عادت بنا لینے سے ضرور بیٹری لائف متاثر ہو سکتی ہے۔

اگر آپ اپنے فون کو رات بھر چارج کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ Optimized Charging فیچرز کو استعمال کریں جو اب تمام کمپنیوں کی جانب سے ڈیوائسز میں دیے جا رہے ہیں تاکہ طویل المعیاد بنیادوں پر بیٹری لائف کو کم از کم نقصان پہنچے۔

مزید خبریں :