دنیا
Time 20 مارچ ، 2023

عراق پر امریکی حملے کے 20 برس مکمل، منتظر الزیدی نے بُش پر جوتا کیوں پھینکا تھا؟

20 مارچ 2003 کو امریکا نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کا جواز بناکر عراق پر حملہ کیا تھا، آج اس حملے کو 20 برس مکمل ہوچکے ہیں۔

امریکی حملہ تقریباً ایک ماہ سے کچھ زائد عرصہ جاری رہا اور اس دوران صدام حسین کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ امریکی جنگ کے خاتمے کے بعد بھی عراق 2011 تک خانہ جنگی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا۔

صدام کو ہٹائے جانے کے بعد آنے والی نئی حکومت نے 30 دسمبر 2006 کو صدام حسین کو پھانسی لگا دی۔

اس کے بعد 2008 میں اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے عراق کا دورہ کیا۔ اس دورے کو لوگ آج بھی یاد کرتے ہیں کیوں کہ اس وقت کے عراقی وزیراعظم نوری المالکی کے ہمراہ بغداد میں پریس کانفرنس کے دوران بش پر ایک صحافی نے جوتا پھینکا تھا۔

اس صحافی کا نام منتظر الزیدی ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے منتظر الزیدی نے بتایا کہ ’وہی لوگ جو 20 سال پہلے اقتدار پر قابض ہوئے تھے اب بھی ناکامیوں اور بدعنوانیوں کے باوجود حکمرانی کر رہے ہیں۔ امریکا بہت اچھی طرح یہ بات جانتا ہے کہ اس نے جعلی سیاستدانوں کے ہاتھ اقتدار سونپا تھا۔‘

خیال رہے کہ بش اس جوتے سے بچنے میں کامیاب رہے تھے تاہم منتظر الزیدی کا کہنا ہے کہ انہیں امریکی حملے کے نتیجے میں آنے والی حکومت کی بدعنوانیوں اور ملک میں بے چینی کی فضا پر غصہ تھا اور وہ ان سب کا ذمہ دار بش کو سمجھتے تھے لہٰذا اس عمل کے ذریعے انہوں نے اپنا غصہ نکالنے کی کوشش کی۔ عرب میں کسی کو جوتا مارنا انتہائی تضحیک آمیز تصور کیا جاتا ہے۔

بش پر جوتا پھینکنے کے حوالے سے منتظر الزیدی نے کہا کہ ’جب آپ 24 گھنٹے اپنے لوگوں کو تکلیف میں دیکھتے ہیں تو آپ کے اندر تلخی جنم لیتی ہے۔‘— فوٹو: رائٹرز
بش پر جوتا پھینکنے کے حوالے سے منتظر الزیدی نے کہا کہ ’جب آپ 24 گھنٹے اپنے لوگوں کو تکلیف میں دیکھتے ہیں تو آپ کے اندر تلخی جنم لیتی ہے۔‘— فوٹو: رائٹرز

عراق اور دیگر عرب ممالک میں بش کیخلاف کافی نفرت پائی جاتی ہے جس کی وجہ صدام حسین کی حکومت کا خاتمہ ہے۔

اس حملے کے بعد بش نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’یہ ایسا ہی ہے کہ آپ ایک سیاسی ریلی میں جائیں اور لوگ وہاں آپ کر چیخیں، یہ لوگوں کا توجہ حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔‘

اس حملے کے بعد بش نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’یہ ایسا ہی ہے کہ آپ ایک سیاسی ریلی میں جائیں اور لوگ وہاں آپ کر چیخیں، یہ لوگوں کا توجہ حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے‘— فوٹو: رائٹرز
اس حملے کے بعد بش نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’یہ ایسا ہی ہے کہ آپ ایک سیاسی ریلی میں جائیں اور لوگ وہاں آپ کر چیخیں، یہ لوگوں کا توجہ حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے‘— فوٹو: رائٹرز

منتظر الزیدی کو اس واقعے کے بعد غیر ملکی سربراہ مملکت پر حملے کے جرم میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی، رہائی کے بعد کچھ عرصہ وہ لبنان میں رہے تاہم پھر بغداد واپس آگئے تھے، 2018 میں انہوں نے ملک میں کرپشن کے خاتمے کا عزم لیے الیکشن بھی لڑا لیکن جیت نہ سکے۔

بش پر جوتا پھینکنے کے حوالے سے منتظر الزیدی نے کہا کہ ’جب آپ 24 گھنٹے اپنے لوگوں کو تکلیف میں دیکھتے ہیں تو آپ کے اندر تلخی جنم لیتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ کرپشن کیخلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور بش پر جوتا پھینکنے پر انہیں کوئی ندامت نہیں ہے۔

منتظر الزیدی نے مزید کہا کہ ’یہ منظر اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک دن عام آدمی نے یہ جرأت کی کہ اس نے طاقت، ہتھیار، میڈیا، پاور اور اختیارات کے حامل مغرور شخص کی نفی کہ اور کہا کہ تم (جارج بش) غلط تھے۔‘

مزید خبریں :