21 مارچ ، 2023
ہمارے جسم کا 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور تمام جسمانی افعال کے لیے ہمیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔
پانی اعضا سے زہریلے مواد کو خارج کرتا ہے، خلیات تک غذائی اجزا پہنچاتا ہے، جوڑوں کے لیے گریس کا کام کرتا ہے جبکہ کھانا ہضم ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اگر آپ پانی کی مناسب مقدار کا استعمال نہ کریں تو ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں سانس میں بو، سر چکرانے، ذہنی الجھن اور دیگر مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
لیکن جب آپ مناسب مقدار میں پانی پیتے ہیں تو اس کا فائدہ پورے جسم کو ہوتا ہے۔
روزانہ 7 سے 8 گلاس پانی پینے کے فوائد آپ کو حیران کر دیں گے۔
جسمانی وزن میں کمی لانا چاہتے ہیں؟ تو زیادہ پانی پینے سے میٹابولزم بہتر ہوتا ہے اور پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے۔
ٹھنڈا پانی پینے سے میٹابولزم زیادہ متحرک ہوتا ہے کیونکہ پانی گرم کرنے کے لیے ہمارے جسم کو سخت محنت کام کرنا پڑتا ہے، جس سے کچھ کیلوریز جل جاتی ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق کھانے سے قبل ایک سے 2 گلاس پانی پینے سے پیٹ جلد بھرنے کا احساس ہوتا ہے اور زیادہ مقدار میں غذا کو جسم کا حصہ بنانا مشکل ہوتا ہے۔
اگر خود کو نڈھال یا توانائی سے محروم محسوس کر رہے ہیں تو پانی پینے سے اس مسئلے سے نجات پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
جسم میں پانی کی کمی تھکاوٹ کا شکار کرتی ہے جبکہ مناسب مقدار میں پانی پینے سے دل زیادہ مؤثر انداز سے جسم کو خون فراہم کرتا ہے۔
پانی سے خون کو آکسیجن اور دیگر اہم اجزا خلیات تک پہنچانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
اگر جسم پانی کی کمی کا شکار ہو تو جسم اور ذہن دونوں تناؤ کے شکار ہو جاتے ہیں۔
اگر آپ کو پیاس محسوس ہو رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے جسم میں کسی حد تک پانی کی کمی ہو چکی ہے۔
دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پینے سے تناؤ کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
پانی پینے سے مسلز اکڑتے نہیں جبکہ یہ سیال جسمانی جوڑوں کے افعال کو ہموار رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔
جب جسم میں پانی کی مناسب مقدار ہو تو آپ جسمانی طور پر زیادہ وقت تک متحرک رہ سکتے ہیں، یعنی زیادہ ورزش کرکے مسلز بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
جب جسم پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو چہرے پر جھریاں اور باریک لکیریں گہری ہونے لگتی ہیں۔
اس کے مقابلے میں مناسب مقدار میں پانی پینے سے خلیات کی زندگی طویل ہوتی ہے اور چہرہ جوان نظر آنے لگتا ہے۔
پانی سے جِلد کے لیے خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے جس سے جِلد کو جگمگانے میں مدد ملتی ہے۔
فائبر نامی غذائی جز کے ساتھ ساتھ کھانے کو ہضم کرنے کے لیے پانی بھی بہت اہم ہوتا ہے۔
پانی کی کمی ہونے پر جسم غذا میں موجود پانی کو جذب کرلیتا ہے جس کے باعث آنتیں خشک ہونے لگتی ہیں اور قبض کا سامنا ہوتا ہے۔
گردوں کی پتھری کا عارضہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے اور کم مقدار میں پانی پینا اس کا خطرہ بڑھانے والی ایک بڑی وجہ ہے۔
پانی جسم کے اندر موجود نمکیات اور منرلز کو پیشاب کے راستے خارج کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، نمکیات اور منرلز کی ٹھوس شکل کو ہی گردوں کی پتھری کہا جاتا ہے۔
ان کا علاج بھی کافی تکلیف دہ ہوتا ہے تو زیادہ مقدار میں پانی پینے سے اس سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔