سعودی عرب کے حیرت انگیز منصوبے کا پہلا جزیرہ مکمل ہونے کے قریب

یہ جزیرہ بحیرہ احمر میں تعمیر کیا جا رہا ہے / فوٹو بشکریہ نیوم
یہ جزیرہ بحیرہ احمر میں تعمیر کیا جا رہا ہے / فوٹو بشکریہ نیوم

سعودی عرب میں نیوم کے نام سے حیرت انگیز تعمیراتی منصوبے پر کام جاری ہے۔

خیال رہے کہ نیوم شہزادہ محمد بن سلمان کا سعودی معیشت کو مختلف شعبوں میں پھیلانے کا منصوبہ ہے جس کا اعلان 2017 میں کیا گیا تھا اور اس منصوبے کے لیے سعودی عرب کے دور دراز شمال مغربی علاقے میں 10 ہزار اسکوائر میل کا علاقہ مختص کیا گیا تھا۔

500 ارب ڈالرز کے نیوم منصوبے کا سندالہ نامی جزیرہ سب سے پہلے عوام کے لیے کھولا جائے گا۔

درحقیقت یہ جزیرہ عوام کے لیے 2024 میں سیاحت کے لیے کھولے جانے کا امکان ہے جس سے لوگوں کو نیوم منصوبے کی پہلی جھلک دیکھنے کا موقع ملے گا۔

8 لاکھ 40 ہزار اسکوائر میٹر رقبے پر پھیلے اس جزیرے کا ایک منفرد عنصر اس کا موسم ہوگا جو پورا سال خوشگوار ہوگا۔

یہ جزیرہ دی لائن شہر سمیت نیوم کے دیگر منصوبوں سے پہلے مکمل ہو جائے گا اور دیگر تمام پراجیکٹس سے منسلک ہوگا۔

نیوم کے چیف اربن پلاننگ آفیسرانٹونی ویوز کے مطابق سندالہ سے لوگ آسانی سے دی لائن تک جا سکیں گے جہاں 2030 تک 10 لاکھ سے زیادہ افراد مقیم ہوں گے۔

اسے 2024 میں عوام کے لیے کھولے جانے کا امکان ہے / فوٹو بشکریہ نیوم
اسے 2024 میں عوام کے لیے کھولے جانے کا امکان ہے / فوٹو بشکریہ نیوم

انہوں نے بتایا کہ سندالہ سے نیوم کے دیگر مقامات تک رسائی بھی ٹرانسپورٹ نیٹ ورک سے ممکن ہوگی۔

خیال رہے کہ دی لائن ایک عمارت پر مشتمل شہر ہوگا جو 106 میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہوگا۔

اس جزیرے میں سیاحوں کو پرتعیش سہولیات دستیاب ہوں گی / فوٹو بشکریہ نیوم
اس جزیرے میں سیاحوں کو پرتعیش سہولیات دستیاب ہوں گی / فوٹو بشکریہ نیوم

سندالہ بحیرہ احمر میں پرتعیش سہولیات فراہم کرنے والا سیاحتی مقام ہوگا جہاں 3 ریزورٹس، یاٹ کلب اور دیگر سہولیات موجود ہوں گی۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کو توقع ہے کہ نیوم منصوبے کی تعمیر کے بعد ہر سال 10 کروڑ سیاح اس کے مختلف حصوں کو دیکھنے کے لیے آئیں گے جس سے اربوں ڈالرز کی آمدنی ہوگی۔

یہاں پورا سال موسم خوشگوار رہے گا / فوٹو بشکریہ نیوم
یہاں پورا سال موسم خوشگوار رہے گا / فوٹو بشکریہ نیوم

نیوم میں تعمیر کیے جانے والے شہروں کو اے آئی سسٹمز پر چلایا جائے گا، روبوٹ ملازم ہوں گے، اڑنے والی ٹیکسیاں اور مصنوعی چاند بھی اس پراجیکٹ کا حصہ ہوں گے۔

مزید خبریں :