ناظرین کو مظلوم اور پٹتی ہوئی لڑکیاں دیکھنے کا نشہ ہے: سینئر اداکار

ایک رائٹر وہی لکھتا ہے جو کہا جاتا ہے اب ایک رائٹر کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہوتی : اداکار محمد احمد/فوٹوفائل
ایک رائٹر وہی لکھتا ہے جو کہا جاتا ہے اب ایک رائٹر کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہوتی : اداکار محمد احمد/فوٹوفائل 

پاکستان کے سینئر اداکار  اور  ڈرامہ رائٹر  محمد احمد کا کہناہے کہ ہمارے ناظرین کو مظلوم لڑکیوں کو دیکھنے کا نشہ ہے۔

حال ہی میں محمد احمد نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک ہوئے جس میں انہوں نے اپنے کیریئر سمیت شوبز انڈسٹری کے ڈراموں اور کہانیوں پر بات کی۔

محمد احمد کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے کیریئر میں  ایسے سیریل ملے جن میں یا تو مجھے روتے رہنا ہوتا تھا یا پھر مجھے مرجانا ہوتا تھا، مجھے ڈرامے کی قسط 8،  10یا پھر 12 میں مار دیا جاتا تھا، میں 6 سال تک مرتا ہی رہا، پھر میں نے خود کہا کہ میں ایسا کوئی سیریل نہیں کروں گا جس میں مجھے مارا جائے لیکن پھر میری خواہش کے بعد مجھے ایسا سیریل دیا گیا جس میں کام کرتے ہوئے  اب میں خود کہہ رہا ہوں مجھے ماردیا جائے ۔

پاکستانی ناظرین اور ڈرامے کے اسکرپٹ  پر بات کرتے ہوئے محمد احمد کا کہنا تھا کہ ایک رائٹر وہی لکھتا ہے جو کہا جاتا ہے، ایک رائٹر کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہوتی، اس پر  بطور  رائٹر میں نے جب بھی آواز بلند کی تو مجھے ریٹنگ کی فہرست دکھائی گئی  جس میں واضح تھا کہ  جب ایک لڑکی کسی ڈرامے میں پٹ رہی ہو ریٹنگ 14   تھی  لیکن جب لڑکی کو کسی قسط میں ساس کا ہاتھ پکڑے دکھایا گیا اور اس کا کہنا تھا کہ میں اب مار نہیں کھاؤں گی تو ریٹنگ 4 ہوگئی جس کا مطلب یہی ہے کہ ہمارے ناظرین کو مظلوم اور پٹتی ہوئی لڑکی دکھائیں تو وہ خوش رہیں گے لیکن جب لڑکی کو مضبوط دکھائیں تو وہ چینل بدل دیں گے۔

مزید خبریں :