21 جون ، 2023
گردوں کے امراض بہت تکلیف دہ ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ان کا سامنا ہوتا ہے۔
گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں جس کے دوران زہریلے مواد اور اضافی سیال کو جسم سے خارج کرتے ہیں جبکہ پوٹاشیم، سوڈیم اور دیگر اجزا کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ گردے ایسے ہارمونز بھی بناتے ہیں جو بلڈ پریشر سے لے کر ہڈیوں کی مضبوطی کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں، آسان الفاظ میں گردے بہت اہم ہوتے ہیں۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد کو گردوں کے دائمی امراض کا سامنا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سیال اور دیگر مواد جسم میں اکٹھا ہونے لگتا ہے۔
اس حوالے سے اکثر کہا جاتا ہے کہ پانی کم پینا گردوں کے امراض کا شکار بنا سکتا ہے، تو کیا یہ بات واقعی درست ہے؟
اس کا جواب ہاں ہے اور جسم میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن سے گردوں کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
ہمارے جسم کا 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور تمام جسمانی افعال کے لیے ہمیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔
پانی اعضا سے زہریلے مواد کو خارج کرتا ہے، خلیات تک غذائی اجزا پہنچاتا ہے، جوڑوں کے لیے گریس کا کام کرتا ہے جبکہ کھانا ہضم ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
پانی خون کی شریانوں کو کشادہ رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے جس سے اہم غذائی اجزا آسانی سے گردوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
مگر جب جسم پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو اجزا کی گردوں تک رسائی مشکل ہو جاتی ہے۔
جسم میں پانی کی معمولی کمی سے تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے اور جسمانی افعال متاثر ہوتے ہیں۔
جسم میں پانی کی زیادہ کمی سے گردوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھتا ہے تو دن بھر میں مناب مقدار میں پانی پینا ضروری ہوتا ہے، خاص طور پر گرم اور مرطوب موسم میں۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اگر جسم اکثر ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو، چاہے اس کی شدت معمولی ہی کیوں نہ ہو، اس سے گردوں کو ہمیشہ کے لیے نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کے باعث جسم میں کچرا اور ایسڈ جمع ہونے لگتے ہیں اور گردوں کے افعال متاثر ہو سکتے ہیں۔
جسم میں پانی کی کمی سے گردوں کی پتھری اور پیشاب کی نالی میں سوزش جیسے مسائل کا خطرہ بھی بڑھتا ہے اور دونوں سے گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پینے سے گردوں میں پتھری بننے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔
اسی طرح پانی پیشاب کے راستے جراثیموں کو جسم سے خارج کر دیتا ہے۔
اگر آپ کو پیاس کا احساس کم ہوتا ہے تو پیشاب کی رنگت سے بھی جسم میں پانی کی کمی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
پیشاب کی رنگت شفاف یا ہلکی زرد ہے تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ جسم کو مناسب مقدار میں پانی دستیاب ہے البتہ گہری رنگت پر پانی پینا بہتر ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر جسم میں پانی کی کمی ہو تو بلڈ پریشر کم ہوتا ہے اور گردوں کی جانب دوران خون بھی گھٹ جاتا ہے تو یہ ضروری ہے کہ مناسب مقدار میں پانی پینا عادت بنایا جائے۔
البتہ اگر آپ گردوں کے امراض کے شکار ہیں تو پھر پانی پینے کی مقدار محدود کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔