26 جون ، 2023
ڈپریشن عام ترین ذہنی امراض میں سے ایک مرض ہے مگر زیادہ تر افراد کو اس سے متاثر ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔
موجودہ عہد میں ذہنی صحت کے مسائل کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔
ویسے تو ڈپریشن کے اثرات ہر فرد میں مختلف ہوتے ہیں مگر اس بیماری کی چند نشانیاں مشترکہ ہوتی ہیں۔
ڈپریشن کے شکار افراد ہر وقت اداس یا آنسو نہیں بہاتے رہتے بلکہ اس کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں۔
ماہرین نے ڈپریشن کی ابتدائی انتباہی علامات کی نشاندہی کی ہے جن کے ذریعے اس مسئلے کو آغاز میں پکڑنا ممکن ہو سکتا ہے، مگر بیشتر افراد کو ان کا علم ہی نہیں ہوتا۔
جسمانی توانائی میں کمی کی دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں جیسے بے خوابی۔
تاہم اگر کسی قسم کی جسمانی علامات کے بغیر بھی نقاہت کا تسلسل برقرار رہے تو یہ ڈپریشن کی جانب بڑھنے کی نشانی ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ یہ ڈپریشن کے ابتدائی مراحل کی واضح ترین علامات میں سے ایک ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیشتر افراد میں جسمانی توانائی میں کمی اور نقاہت بہت زیادہ نمایاں ہوتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈپریشن سے نیند پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ تناؤ بڑھتا ہے، جس سے وہ ہارمونز متاثر ہوتے ہیں جو مزاج اور توانائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
توجہ مرکوز کرنے میں مشکل محسوس کرنا بھی ڈپریشن کی ایک ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ڈپریشن سے چھوٹے چھوٹے کام جیسے دانت برش کرنا اور برتن دھونا بہت مشکل محسوس ہونے لگتے ہیں۔
اسی طرح مطالعہ کرنےیا کسی ملاقات میں لوگوں کی باتوں پر توجہ مرکوز کرنا مشکل محسوس ہوتا ہے۔
انزائٹی سے ہمارے جسم کو مختلف چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے مگر اس کی شدت زیادہ ہونا تباہ کن ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ تر مریضوں کو ڈپریشن اور انزائٹی ایک ساتھ سامنا ہوتا ہے، دونوں کی علامات بھی لگ بھگ ایک جیسی ہیں جیسے توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات، نیند کے مسائل اور نقاہت وغیرہ۔
رپورٹس میں کہا گیا کہ اگر معمول سے زیادہ گھبراہٹ یا ذہنی بے چینی کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ ڈپریشن یا انزائٹی کا نتیجہ ہو سکتا ہے بلکہ کئی کیسز میں تو دونوں ہی کی تشخیص ہو جاتی ہے۔
اگر آپ دوستوں کی دعوت کو مسترد کر رہے ہیں یا رشتے داروں سے ملنے کا خیال اچھا محسوس نہیں ہو رہا، تو یہ بھی ڈپریشن کی جانب بڑھنے کی نشانی ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ ڈپریشن سے لوگوں کے لیے خود کو برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے، تو وہ رشتے داروں یا دوستوں سے کیسے گھل مل سکتے ہیں۔
ایسے افراد کا رویہ منفی ہو جاتا ہے اور خود کو دوسروں سے الگ تھلگ کر لیتے ہیں۔
الگ تھلگ ہونے سے دوستی اور رشتے کمزور ہو سکتے ہیں جس سے ڈپریشن کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے۔
صحت مند افراد کو دانتوں پر برش، نہانا اور صفائی کے دیگر کاموں کے لیے کچھ سوچنا یا محنت نہیں کرنا پڑتی۔
مگر ڈپریشن کی جانب بڑھنے والے افراد کو وہ عام کام بھی بہت مشکل محسوس ہوتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ اپنی صفائی کا اچھا خیال رکھنا بہت مشکل محسوس ہونے لگے تو یہ ڈپریشن کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے۔
نیند جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کو بہتر رکھنے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق بے خوابی ڈپریشن کی ایک عام علامت ہے اور 80 فیصد مریضوں کو اس کا سامنا ہوتا ہے۔
مگر کئی بار مریضوں کے لیے جاگنا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور بہت زیادہ نیند بھی ڈپریشن کی ہی ایک نشانی ہے۔
اگر آپ کو محسوس ہو کہ اچانک بہت زیادہ چڑچڑے ہو گئے ہیں یا جلد غصہ آجاتا ہے تو یہ بھی ڈپریشن کی ایک ابتدائی نشانی ہو سکتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔