Geo News
Geo News

Time 21 اگست ، 2023
پاکستان

بل واپس بھیجتے وقت کسی تحریری تبصرے یا رائے کی ضرورت نہیں: بیرسٹر سیف

قانون سازی کے لیے صدر مملکت کی منظوری ضروری ہے، صدر آرٹیکل 75(1) کے تحت بل کو منظور کیے بغیر واپس بھیج سکتے ہیں: رہنما پی ٹی آئی/ فائل فوٹو
قانون سازی کے لیے صدر مملکت کی منظوری ضروری ہے، صدر آرٹیکل 75(1) کے تحت بل کو منظور کیے بغیر واپس بھیج سکتے ہیں: رہنما پی ٹی آئی/ فائل فوٹو

پشاور: پی ٹی آئی رہنما اور ماہر قانون بیرسٹر سیف کا کہنا ہےکہ بل واپس بھیجتے وقت کسی تحریری تبصرے یا رائے کی ضرورت نہیں بلکہ آرٹیکل 75(1) کے تحت صرف پیغام دینا ہوگا کہ بل واپس کیا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ قانون سازی کے لیے صدر مملکت کی منظوری ضروری ہے، صدر آرٹیکل 75(1) کے تحت بل کو منظور کیے بغیر واپس بھیج سکتے ہیں اور بل واپس بھیجتے وقت کسی تحریری تبصرے یا رائے کی ضرورت نہیں بلکہ  آرٹیکل 75(1) کے تحت صرف پیغام دینا ہوگا کہ بل واپس کیا جا رہا ہے۔

بیرسٹرسیف نے کہا کہ بل مقررہ مدت کے بعد خودبخود قانون نہیں بن سکتا، خودبخود قانون بننا مشترکہ پارلیمانی منظوری کے بعد کا عمل ہے، صدر کی بل کی منظوری سے انکارکے بعد کسی مزید تحریری وضاحت کی ضرورت نہیں رہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترامیم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی، بل کو اب دوبارہ پارلیمانی عمل سے گزارنا پڑے گا جب کہ  سپریم کورٹ کو قانون سازی کے آئینی عمل کی پامالی کا نوٹس لینا چاہیے، صدر کو اندھیرے میں رکھ کر قانون کا گزٹ نوٹیفکیشن قانون کا مذاق ہے، یہ  فوجداری قانون ہے جس کا اطلاق ماضی کے افعال و جرائم پر نہیں ہوسکتا۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ترامیمی قوانین انسانی حقوق سے متصادم ہونے کے باعث آرٹیکل 8 کےمنافی ہیں، ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج ہوچکے ہیں، فیصلہ آنے تک قانون نہیں بن سکتے، اس قانون سازی کے پیچھے بدنیتی کار فرما ہے، صدر پاکستان کے عہدے پر قبضے کی سازش کی جا رہی ہے۔