فیکٹ چیک: کیا سندھ حکومت پاک فوج کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے سرکاری زمین دے رہی ہے؟

سینئر حکام اور سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ صوبہ سندھ 70ہزار ایکڑ تک کی سرکاری اراضی پاکستانی فوج کو لیز پر دینے کے لیے تیار ہے۔

متعدد سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت صوبہ میں کاشتکاری کیلئے ہزاروں ایکڑ سرکاری اراضی پاک فوج کے حوالے کرے گی۔

یہ دعویٰ بالکل درست ہے۔

دعویٰ

23 اکتوبر کو ایک X اکاؤنٹ، جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، نےاپنی پوسٹ میں یہ دعویٰ کیا کہ سندھ حکومت نے 43 ہزار ایکڑ زمین پاکستانی فوج کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پوسٹ میں لکھا گیا کہ ”پاک فوج جوائنٹ وینچر کے تحت فش فارمنگ سمیت مختلف منصوبے شروع کرے گی اس مقصد کیلئے خیرپور کی 28 ہزار،گھوڑا باری، کیٹی بندر کی 11 ہزار،جاتی ،شاہ بندر کی3400 اور بدین کی1 ہزار ایکڑ سے زائد زمین خالی ظاہر کی گئی ہے“

اس نیوز آرٹیکل کےشائع ہونے تک اس پوسٹ کو 20ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا اور 89 بار ری پوسٹ جبکہ اسے 250 سے زائد مرتبہ لائک بھی کیا گیا۔

اسی سےملتے جلتے دعوے دوسرے X صارفین نے بھی یہاں اور یہاں شیئر کئے۔

حقیقت

سینئر حکام اور سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ صوبہ سندھ کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے لیے 70 ہزار ایکڑ تک کی سرکاری اراضی پاکستانی فوج کو لیز پر دینے کے لیے تیار ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ بعد میں مزید زمین بھی فوج کو منتقل کی جائے گی یا نہیں۔

جیو فیکٹ چیک بھی سوشل میڈیا پرپھیلائے جانے والے دعوؤں کے مطابق آزادانہ طور پر درست علاقوں کی تصدیق نہیں کرسکا جہاں زمین کی منتقلی کی جائے گی کیونکہ حکام نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ تفصیلات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

جیو فیکٹ چیک نے ایک ایسی حکومتی دستاویز دیکھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے چیف سیکریٹری نے صوبائی بورڈ آف ریونیو اور لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ سندھ کے تمام ڈویژنل کمشنرز سے سرکاری اراضی کی دستیابی کے حوالے سے رپورٹیں جمع کریں۔

مزید یہ بھی کہا گیا کہ حیدرآباد ڈویژن کے” ساحلی علاقے اور بنجر زمینیں، جنہیں لیز پر دے کر کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔“

اس کے بعد دستاویز میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کاشتکاری کے لئے مکمل طور پر تیار ہےکیونکہ اس کے پاس” اچھی تربیت یافتہ افرادی قوت موجود ہے جو کاشتکاری کی جدید تکنیکوں پر انحصار کرتی ہے۔“

27 مئی کو کمشنر حیدرآباد ڈویژن کے دفتر کی جانب سے سندھ میں لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹری کو بھیجے گئے ایک اور خط میں کمشنر حیدرآباد نے لکھا ہے کہ حیدرآباد ڈویژن میں 70 ہزار ایکڑ سے زیادہ سرکاری اراضی فوج کو ”کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے لیے لیز پر دینے کے لیے موزوں“ہوگی۔

خط میں مزیدلکھا گیا ہے کہ اس 70 ہزار ایکڑ قابل کاشت اور ناقابل کاشت زمین کا انتظام ٹنڈو محمد خان، دادو، ٹھٹھہ اور سجاول میں کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ 4 اکتوبر کوSpecial Investment Facilitation Council کے ہونے والے کےاجلاس کے منٹس جو کہ جیو فیکٹ چیک نے دیکھے ہیں، ان میں انکشاف ہوتا ہے کہ سندھ کی نگراں حکومت نے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ 49ہزار ہیکٹر (121,081ایکڑز) قابل کاشت زمین بھی ”کراچی کے نیم شہری علاقوں“ میں کاشتکاری کے لیے دستیاب ہے۔

سندھ میں لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینئر اہلکار نےاس معاملے کی حساسیت کے پیش نظر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرجیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی کہ نگراں وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے گذشتہ ماہ عبوری سندھ حکومت کو خط بھیجا گیا تھا جس میں اس معاملے میں پیش رفت کے بارے میں دریافت کیا گیا تھا۔

اہلکار نے مزید کہا کہ”ابھی آٹھ دن ہوئے ہیں سروے کی ٹیموں کو کام کرتے ہوئے، ابھی سروے چل رہا ہے ، جیسے ہی سروے مکمل ہوجائے گا تو ہی [زمین کو فوج کو دینے کے حوالے سے] کچھ کہا جا سکتا ہے۔ “

اس کے بعد اہلکار نے وضاحت کی کہ ریاستی اراضی 15 سے 20 سال کی مدت کے لیے پاکستانی فوج کو متعدد منصوبوں جیسے فش فارمنگ اور زراعت کے لیے لیز پر دی جائے گی۔

تاہم، اہلکار نے کہا کہ فوج کو زمین کہاں الاٹ کی جائے گی، اس کا ابھی تعین ہونا باقی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت سندھ کے تھرپارکر، مٹھی، میرپور خاص، سانگھڑ، سکھر، روہڑی اور دادو کے علاقوں میں سروے کیا جا رہا ہے۔

بورڈ آف ریوینو کے ایک اور اہلکارنے بھی اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے ایسا خط دیکھا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ درحقیقت پہلی بار وفاقی حکومت نے سندھ سے پاک فوج کے منصوبوں کے لیے سرکاری زمین کی دستیابی کے بارے میں پوچھا تھا جب منتخب مخلوط حکومت برسراقتدار تھی۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ اسی طرح کی کارپوریٹ فارمنگ پہلے پاک فوج نے صوبہ پنجاب میں شروع کی ، جہاں اس نے 10 لاکھ ایکڑ تک سرکاری اراضی کی درخواست کی ہے۔

رواں سال کے شروع میں اس اقدام کو لاہور ہائی کورٹ نے اس وقت معطل کر دیا تھا جب اس نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ فوج کے پاس تجارتی منصوبے شروع کرنے کا آئینی مینڈیٹ نہیں ہے۔

تاہم بعد میں عدالت کے ایک اور بینچ نے پنجاب کی نگراں حکومت کو 20 سال کی مدت کے لیے مرحلہ وار زمین فوج کے حوالے کرنے کی اجازت دے دی۔

اضافی رپورٹنگ: رشید میمن، رپورٹر ،روزنامہ کاوشKTN نیوز (سندھ) اورجیو فیکٹ چیک سے ثمن امجد

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے

رابطہ کریں۔