17 جنوری ، 2024
نمک ایسی چیز ہے جس کے بغیر کھانا نامکمل اور بے ذائقہ محسوس ہوتا ہے، مگر اس کا زیادہ استعمال دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بنتا ہے۔
یہ بات عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ میں سامنے آئی۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں 18 لاکھ 90 ہزار افراد غذا میں نمک کے زیادہ استعمال کے باعث انتقال کر جاتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق نمک کے زیادہ استعمال سے امراض قلب، فالج اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مختلف تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ غذا میں نمک کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے جس سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح نمک کا زیادہ استعمال ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار بھی بنا سکتا ہے۔
نمک بنیادی طور پر کھانے کا ذائقہ بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کا 60 فیصد حصہ کلورائیڈ اور 40 فیصد سوڈیم پر مشتمل ہوتا ہے۔
قدرتی غذاؤں میں بھی سوڈیم کی معمولی مقدار موجود ہوتی ہے اور روزانہ کچھ مقدار میں نمک کا استعمال جسم کے لیے اہم ہوتا ہے۔
اس سے مسلز کو سکون ملتا ہے، اعصاب مضبوط ہوتے ہیں جبکہ جسم کے اندر پانی اور منرلز کا توازن برقرار رہتا ہے۔
مگر ہمارے جسم کو روزانہ بہت کم مقدار میں نمک کی ضرورت ہوتی ہے اور عالمی ادارہ صحت نے دن بھر میں 5 گرام (ایک چائے کے چمچ) نمک کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔
اگر آپ زیادہ نمک کا استعمال کرتے ہیں تو جسم پر درج ذیل مختصر المدت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
مختصر المدت بنیادوں پر بہت زیادہ نمک کے استعمال سے پیٹ پھولنے کا مسئلہ بہت زیادہ عام ہوتا ہے۔
نمک جسم میں پانی کو اکٹھا رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے تو نمک کی زیادہ مقدار سے اضافی پانی جمع ہو جاتا ہے جس سے پیٹ پھول جاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے ایک غذا میں بہت زیادہ نمک کا استعمال بھی ہے۔
بلڈ پریشر میں تبدیلی گردوں کے ذریعے ہوتی ہے اور زیادہ نمک کے باعث گردوں کے لیے جسم میں اکٹھا ہونے والے اضافی سیال سے نجات پانا بہت مشکل ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔
بہت زیادہ نمک کے استعمال سے ہاتھ، پیر اور چہرہ سوج سکتے ہیں۔
اگر آپ کے ہاتھ پیر اچانک کسی وجہ کے بغیر سوج گئے ہیں تو اپنی غذا کا جائزہ لیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ یہ زیادہ نمک کے استعمال کا نتیجہ ہو۔
اگر آپ کو بہت زیادہ پیاس لگتی ہے تو یہ بھی غذا میں زیادہ نمک کے استعمال کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔
جب آپ زیادہ نمک استعمال کرتے ہیں تو جسم خلیات سے پانی کو کھینچ لیتا ہے جس کے نتیجے میں بہت زیادہ پیاس لگنے لگتی ہے، کیونکہ جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوتا ہے۔
جب زیادہ پیاس لگتی ہے تو پانی بھی زیادہ پینا پڑتا ہے جس کا نتیجہ باتھ روم کے بار بار چکر کی شکل میں نکلتا ہے۔
جب جسم میں پانی کی زیادہ مقدار جمع ہوتی ہے تو جسمانی وزن بھی بڑھنے لگتا ہے۔
اگر چند دن کے اندر جسمانی وزن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے تو یہ بھی زیادہ نمک کے استعمال کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
زیادہ نمک کے استعمال سے نیند بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
زیادہ نمک کے نتیجے میں نیند کے دوران بار بار اٹھنے یا بے چین نیند جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
جب خون میں نمک کی مقدار زیادہ ہو تو خلیات سے پانی نکل کر وہاں پہنچتا ہے تاکہ نمک کی مقدار کو کم کر سکے۔
ایسا ہونے پر معمول سے زیادہ کمزوری کا احساس ہونے لگتا ہے۔
زیادہ نمک کے استعمال سے متلی کی شکایت ہو سکتی ہے یا ہیضے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
اوپر تو مختصر المدت اثرات کے بارے میں بتایا گیا مگر طویل المعیاد بنیادوں پر نمک کے زیادہ استعمال سے دل کے پٹھوں کے حجم بڑھنے، سردرد، گردوں کے امراض، گردوں میں پتھری، ہڈیوں کی کمزوری اور فالج جیسی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔