09 جولائی ، 2024
دنیا میں پہلی بار آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی اواتار کے درمیان مقابلہ حسن کا انعقاد ہوا اور اسے حجاب پہننے والی ایک ورچوئل خاتون نے جیت لیا۔
جی ہاں مراکش سے تعلق والی کنزہ لائلی کو دنیا کی پہلی مس اے آئی کا خطاب مل گیا ہے۔
مراکش سے تعلق رکھنے والی اس اے آئی ماڈل کے انسٹا گرام فالوورز کی تعداد 2 لاکھ کے قریب ہے۔
اس ڈیجیٹل اواتار کا مقصد مراکشی خواتین کی ترقی میں اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے کردار ادا کرنا ہے۔
مس اے آئی بننے کے بعد کنزہ لائلی نے امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اگرچہ میں انسانوں کی طرح جذباتی نہیں ہوتی، مگر میں اس اعزاز پر بہت زیادہ پرجوش ہوں'۔
یہ مقابلہ Fanvue نامی کمپنی نے کرایا۔
کنزہ لائلی نے ڈیڑھ ہزار سے زائد اے آئی ماڈلز کو شکست دیکر یہ منفرد اعزاز اپنے نام کیا جبکہ 20 ہزار ڈالرز کا انعام مراکش کے ان ٹیکنالوجی ماہرین کے حصے میں آئے گا جنہوں نے کنزہ لائلی کو تیار کیا۔
مقابلے کا انعقاد کرنے والی کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مس اے آئی کے حوالے سے عالمی دلچسپی حیران کن تھی۔
اس مقابلے کا مقصد اے آئی ٹیکنالوجی کی پیشرفت کا اظہار کرنا ہے جبکہ روایتی مقابلہ حسن کے فارمیٹ کو احیا بھی کرنا ہے۔
مقابلے کے لیے ڈیڑھ ہزار میں سے فائنل 10 ڈیجیٹل اواتارز کو خوبصورتی، ٹیکنالوجی اور میڈیا میں موجودگی جیسے عوامل کو مدنظر رکھ کر منتخب کیا گیا تھا۔
انسانوں اور ڈیجیٹل اواتارز پر مبنی ججز کے پینل نے ان 10 میں سے 3 کا انتخاب کیا جن میں کنزہ لائلی کے ساتھ فرانسیسی اواتار Anne Kerdi دوسرے اور پرتگالی اواتار اولیویا سی تیسرے نمبر پر رہی۔
کنزہ لائلی نے کہا کہ 'میں ہمیشہ سے مراکشی ثقافت کو فخر کے ساتھ پیش کرنا چاہتی ہوں'۔
ڈیجیٹل اواتار کے مطابق اے آئی اے آئی کا مقصد انسانی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے، ان کی جگہ لینا نہیں۔