05 اگست ، 2024
زمین کا ایک دن 24 گھنٹوں پر مشتمل ہوتا ہے مگر یہ بتدریج 25 گھنٹوں کا ہو جائے گا کیونکہ چاند سست روی سے ہمارے سیارے سے دور ہو رہا ہے۔
یہ دعویٰ کچھ عرصے قبل امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کیا گیا تھا۔
Wisconsin-Madison یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ چاند اربوں برسوں سے زمین کے آسمان پر جگمگا رہا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ چاند ہر سال 3.8 سینٹی میٹر کی رفتار سے زمین سے دور ہٹ رہا ہے اور اس دوری سے بتدریج دن کا دورانیہ طویل ہو جائے گا۔
تحقیق کے مطابق یہ سلسلہ جاری رہا تو 20 کروڑ برسوں میں زمین کے دن کا دورانیہ 25 گھنٹوں کا ہو جائے گا۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایک ارب 40 کروڑ سال قبل زمین کا ایک دن 18 گھنٹوں کا ہوتا تھا۔
زمین اور چاند کے درمیان کشش ثقل سمندری لہروں پر اثر انداز ہوتی ہے جو زمین کی گردش سے منسلک ہے۔
زمانہ قدیم میں چاند کی سمندری لہروں پر اثرانداز ہونے والی کشش کی طاقت موجودہ عہد کے مقابلے میں کمزور تھی یا سورج کی کشش جتنی ہی تھی، جس کے باعث زمین زیادہ رفتار سے گھومتی تھی۔
جیسے جیسے چاند زمین سے دور ہوا، ویسے ویسے سمندری لہروں پر اس کی کشش کی طاقت بھی بڑھتی گئی، جو اب زمانہ قدیم کے مقابلے سورج کی کشش سے دوگنا زیادہ طاقتور ہے، جس کے باعث دن کا دورانیہ 24 گھنٹوں کا ہوگیا ہے۔
محققین نے بتایا کہ چاند کا فاصلہ بڑھنے سے زمین کے گھومنے کی رفتار بھی سست ہو جائے گی جس سے دن کا دورانیہ بڑھ جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تاریخی جغرافیائی ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے زمین اور چاند کے باہمی نظام کی اربوں سال کی تاریخ کے بارے میں علم ہوا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں شائع ہوئے۔