11 اگست ، 2024
بنگلادیش میں طلبہ نے عوامی لیگ کے حامی ججز کے بعد جامعات کی انتظامیہ کو بھی عہدوں سے مستعفی ہونے کا الٹی میٹم دے دیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق ڈھاکا کی جگن ناتھ یونیورسٹی کے طلبہ نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار سمیت کچھ دیگر عہدے داروں کوکل دوپہر 3 بجے تک مستعفی ہونے کا الٹی میٹم دیا ہے۔
طلبہ نے آج دوپہر یونیورسٹی میں ریلی نکالی اور وائس چانسلر سمیت عوامی لیگ کے حامی دیگر انتظامیہ عہدے داروں کے استعفے کا مطالبہ کیا۔
اس سے قبل کومیلا یونیورسٹی کے وائس چانسلر، قائم مقام پروکٹر اور 3 اسسٹنٹ پروکٹرز نے بھی آج اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔
خیال رہے کہ کومیلا یونیورسٹی نے گزشتہ ہفتے ہونے والے اپنے سینڈیکیٹ کے اجلاس میں یونیورسٹی میں ہر قسم کی طلبہ سیاست پر پابندی عائد کی تھی۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق جہانگیر نگر یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بھی اپنا استعفی آج بنگلادیش کے صدر کو پیش کردیا ہے۔
خیال رہے کہ طلبہ تحریک کے رہنما اور بنگلادیش کی عبوری حکومت کے مشیر آصف محمود نے کل سپریم کورٹ کا گھیراؤ کرنے کی کال دی تھی جس کے بعد طلبہ نے عدالت کا گھیراؤ کیا اور ججز سے استعفے کا مطالبہ کیا۔
طلبہ نے الٹی میٹم دیا تھاکہ اگر چیف جسٹس سمیت 6 سیاسی ججز نے استعفے نہ دیے تو ان کے گھروں میں گھس جائیں گے اور استعفیٰ دینے پر مجبور کریں گے۔
طلبہ کے دباؤ میں بنگلادیشی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبید الحسن نے استعفیٰ دے دیا تھا اور ان کی جگہ جسٹس اشفاق الاسلام کو قائم مقام چیف جسٹس بنایا گیا تھا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔
تاہم طلبہ نے اشفاق الاسلام کی تقرری بھی مسترد کردی تھی اور شام تک انہیں عہدے سے ہٹاکر ہائیکورٹ کے جسٹس سید رفعت کو چیف جسٹس بنانے کا الٹی میٹم دیا جس کے بعد جسٹس سید رفعت احمد کو چیف جسٹس بنگلادیش تعینات کردیا گیا۔