Time 27 ستمبر ، 2024
پاکستان

اداکار منور سعید نے کراچی طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے اپنے بیٹے کے بارے میں کیا بتایا؟

اداکار منور سعید نے کراچی طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے اپنے بیٹے کے بارے میں کیا بتایا؟
جب جہاز کو جھٹکے لگے تو سیٹ نکل گئی، سیٹ نکلی تو جہاز کا دروازہ کھل گیا جس سے میرا بیٹا ایک گھر کی چھت پر گرا: سینئر اداکار کی گفتگو__فوٹو: اسکرین گریب

آج سے چار سال قبل 22 مئی 2020 رمضان المبارک اور جمعۃ الوداع کا وہ بد قسمت دن تھا جس دن عید الفطر کے لیے کراچی آنے والے بہت سے افراد اپنے پیاروں سے ملنے سے پہلے ہی بچھڑ گئے۔

یہ وہ دن تھا جب پاکستان کی تاریخ کا بدترین طیارہ حادثہ  ہوا جس میں 97 لوگ جان کی بازی ہار گئے تھے۔

پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 8303 ائیرپورٹ کے قریب ماڈل کالونی کی آبادی پر گرکر تباہ ہوئی جس میں ناصرف مسافروں کی جانوں کا نقصان ہوا بلکہ ماڈل کالونی کے رہائشی لوگوں کے گھر اور گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں۔

اس المناک حادثے میں دو مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچے جن میں سے ایک بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود تھے اور ایک زبیر تھے۔

بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود سینئر اداکار منور سعید کے بیٹے ہیں، منور سعید نے حال ہی میں یاسر نواز، ندا یاسر اور دانش نواز کو انٹرویو دیتے ہوئے اس دل دہلا دینے والے دن کی تفصیل بتائی۔

منور سعید نے بتایا رمضان کی 28 تاریخ تھی اور اس روز جمعتہ الوداع تھا، بیٹا عید کے لیے آرہا تھا، دوپہر کا وقت تھا، اسے 2:30 بجے آنا تھا ہم سب گھر والے اس کا انتظار کر رہے تھے اور میں جائے نماز پر بیٹھا تھا۔

میری اہلیہ کے پاس ایک فون آیا اور سوال ہوا کہ کیا ظفر آگئے؟ اداکار کی گفتگو

اداکار نے بات جاری رکھتے ہوئے بتایا میں نماز پڑھ رہا تھا کہ میری اہلیہ کے پاس ایک فون آیا اور سوال ہوا کہ کیا ظفر آگئے؟ میری اہلیہ نے جواب دیا نہیں کیوں کیا ہوا؟ جس پر فون کرنے والے نے کہا کہ ٹی وی لگائیں۔

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا ہم نے ٹی وی لگایا تو وہاں تو آگ لگی ہوئی تھی، بری حالت تھی اور جہاز گر چکا تھا، دھواں ہی دھواں تھا، میری بیوی کی حالت بری ہوگئی، وہ رونے لگی، بہو بھی تھی وہ بھی رونے لگی، لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے اطمینان تھا، میں دعائے توسل پڑھ رہا تھا، مجھے ایسا لگا کوئی کہہ رہا ہو کہ سب خیریت رہے گی، پریشان مت ہو۔

منور سعید نے کہا میں نے بیوی کو تسلی دی کہ تم گھبراؤ نہیں اور نہ رو، ان شاءاللہ سب ٹھیک ہوگا، پانچ سات منٹ ہوئے ہوں گے اس بات کو کہ ٹیلی فون بجا، میں نے اٹھایا تو ظفر بول رہا تھا، اس نے کہا ابا میں زندہ ہوں، میں نے پوچھا تم کہاں ہو جس پر اس نے بتایا کہ مجھے اسپتال لایا گیا ہے اور اب مجھے سرجری کے لیے لے کر جا رہے ہیں۔

ٹیلی فون بند ہوا تو مجھے خیال آیا کہ کہیں یہ میرا وہم تو نہیں تھا؟ کیونکہ میں کافی دیر سے یہی سوچ رہا تھا، میں نے جس نمبر سے فون آیا دوبارہ اسی نمبر پر کال ملائی تو ایک خاتون ڈاکٹر نے فون اٹھایا، میں نے پوچھا کہ میرا بیٹا میں منور سعید بول رہا ہوں جس پر انہوں نے کہا کہ ہاں آپ کا بیٹا آیا تھا، وہ آپریشن کے لیے گئے ہیں۔

منور سعید نے بیٹے کے معجزانہ طور پر بچ جانے سے متعلق بتایا کہ یہ جہاز کے دروازے کے بالکل ساتھ والی سیٹ پر بیٹھا تھا، جب جہاز کو جھٹکے لگے تو سیٹ نکل گئی، سیٹ نکلی تو جہاز کا دروازہ کھل گیا جس سے یہ ایک گھر کی چھت پر گرا، اور وہاں سے سلپ ہوتا ہوا نیچے گلی میں کھڑی گاڑی کے بونٹ پر گرا۔

انہوں نے کہا کہ اس سب کے دوران سیٹ اس کے ساتھ تھی اور بیلٹ بندھی ہوئی تھی، اسی وجہ سے وہ بچ گیا۔

مزید خبریں :