14 دسمبر ، 2024
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف ملک میں مارشل لگانے پر چند روز میں دوسری مرتبہ مواخذے کے لیے ووٹنگ ہوئی جو کامیاب ہو گئی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلا مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ سے قبل دارالحکومت سیئول میں ہزاروں کی تعداد میں شہری صدر کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔
مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ کے لیے حکمران جماعت اور اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ پہنچے جبکہ جنوبی کورین اسمبلی کے اسپیکر نے تمام قانون سازوں سے مواخذےکی تحریک پر ووٹنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی، مواخذے کی تحریک میں 300 اراکین نے حصہ لیا اور صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کامیاب ہو گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کی کامیابی کے لیے ایوان کے دو تہائی ارکان یعنی 200 ووٹ درکار تھے جبکہ اپوزیشن کو صدر کے خلاف مواخذے کے لیے حکومتی بینچز سے بھی کم از کم 8 ووٹ درکار تھے۔ حکومتی بینچز سے صدر کے خلاف ووٹ پڑنے پر مواخذے کی تحریک کامیاب ہو گئی۔
قبل ازیں اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی لیڈر پارک کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کی صورتحال ملکی معیشت اور سفارتکاری کو متاثر کر رہی ہے، امریکا اور دیگر ممالک کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا صدر کے خلاف مواخذے کے ذریعے ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جمہوریت اب بھی کام کر رہی ہے جیسے اسے کرنا چاہیے، میرا ساتھی قانون سازوں کو مشورہ ہے کہ یہ ہمارے لیے آخری موقع ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل جنوبی کوریا کے صدر نے ملک میں مارشل لا نافذ کیا تھا تاہم اپوزیشن جماعتوں اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے پر صدر نے چند گھنٹوں بعد ہی مارشل لا واپس لے لیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے صدر یون سک یول سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کے خلاف پارلیمان میں تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی تھی تاہم صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک ناکام ہو گئی تھی۔
پہلی مواخذے کی تحریک ناکام ہونے کے بعدمرکزی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی اور دیگر چھوٹی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صدر کے خلاف دوسری مواخذے کی تحریک جمع کرائی گئی تھی۔
اپنے خلاف دوسری مواخذے کی تحریک پیش کیے جانے پر جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے آخری وقت تک ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔