22 جولائی ، 2013
اسلام آباد … سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سمیت چاروں صوبائی حکومتوں کو ملک میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق قانون سازی 15اگست تک کرنے اور الیکشن 15 ستمبر کے آس پاس کرانے کا حکم دیا ہے، عدالت نے قرار دیا ہے کہ آئین کا نفاذ سب کی ذمے داری ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملک میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ وفاقی حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں تو بلدیاتی انتخابات ہو سکتے ہیں جبکہ شہری علاقوں کیلئے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے، پنجاب کی طرف سے قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل مصطفی رمدے کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق قانون سازی دو ہفتے میں مکمل کر لی جائے گی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے 31 دسمبر تک کا وقت مانگا، بلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرل کا موٴقف تھا کہ حکومت کو مسائل کا سامنا ہے، حلقہ بندیوں ، قانون سازی کے ساتھ بلوچستان حکومت چاہتی ہے کہ بگٹی اور مری قبائل کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے جس کیلئے ان کی آباد کاری درکار ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پر بلدیاتی انتخابات کرا دیئے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے صوبائی حکومتوں کی درخواست ملنے کے بعد کم سے کم 90دن جبکہ زیادہ سے زیادہ 120دن چاہئیں۔ عدالت نے متعلقہ قانون سازی 15اگست تک کرنے جبکہ بلدیاتی انتخابات کرانے کے حوالے سے اپنا گزشتہ حکم ہی جاری کیاکہ الیکشن 15ستمبر یا اس کے ایک دو ہفتوں کے اندر کرانے کی کوشش کی جائے۔ کیس کی مزید سماعت 15اگست کو کی جائے گی۔