Geo News
Geo News

پاکستان
18 ستمبر ، 2014

سنگین غداری کیس: استغاثہ کے آخری گواہ پر وکلاء صفائی کی جرح مکمل

سنگین غداری کیس: استغاثہ کے آخری گواہ پر وکلاء صفائی کی جرح مکمل

اسلام آباد..... سنگین غداری کیس میں استغاثہ کے آخری گواہ پر وکلاء صفائی کی جرح مکمل ہو گئی ۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ کارروائی کا اگلا مرحلہ ضابطہ فوجداری کے تحت پرویز مشرف کا342کا بیان ہے تاہم اس سے پہلے پرویز مشرف کے ساتھیوں کو شامل کرنے اور مقدمہ خارج کرنے سے متعلق وکلاء صفائی کی درخواست کی سماعت ہو گی ۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی خان پر مشتمل خصوصی عدالت نے وفاق بنام جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف مقدمے کی 49ویں سماعت کی ۔استغاثہ کے آخری گواہ پر وکیل صفائی نے جرح مکمل کر لی اور استغاثہ نے شہادتیں ختم کرنے کا بیان بھی عدالت میں جمع کرا دیا۔ استغاثہ کے آخری گواہ اور ایف آئی اے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ خالد قریشی سے جب فروغ نسیم نے کہا کہ وہ سنگین غداری کیس کے حوالے سے پرویز مشرف سے چک شہزاد میں نہیں ملے بلکہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کے سلسلے میں ملے تو خالد قریشی نے کہا کہ یہ بات درست نہیں۔ وکیل صفائی کے اس سوال پر کہ کیا موجودہ وزیر اعظم کی سیاسی جماعت کے رہنماؤں سے ان کی رشتہ داری ہے تو خالد قریشی کا کہنا تھا کہ ان کے رشتہ دار کئی سیاسی جماعتوں میں ہیں۔ وکیل صفائی نے کہا کہ آپ سے جو پوچھا گیا اس کا جواب دیں جس پر خالد قریشی نے کہا کہ یہ بات درست ہےکہ ان کی مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے رشتہ داری ہے۔ وکیل صفائی نے جب کہا کہ آپ نے بے نظیر قتل کیس میں تحقیقات اور بیانات کو غلط رنگ دے کر پرویز مشرف کو ملوث کرنے کی کوشش کی توخالد قریشی کا کہنا تھا کہ یہ بات غلط ہے میں اس کی وضاحت کرنا چاہوں گا۔ یہ میرے کردار پر سوال اٹھایا گیا ہے خالد قریشی نے کہا کہ وہ اس تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ تھے جس نےصدر پرویز مشرف پر ہونے والے خود کش حملوں کی تحقیقات کیں اور ملزمان کو پکڑا تھا۔ فروغ نسیم نے جب خالد قریشی سے یہ سوال کیا کہ آپ نےوزیر اعظم نواز شریف اور مسلم لیگ کے رہنما جو آپ کے رشتے دار ہیں ان کے کہنے پر پرویز مشرف کو سنگل آؤٹ کرنے کے لیے بدنیتی سے تفتیش کی تو خالد قریشی نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے اور اپنی رشتے داری کے حوالے سے وضاحت کرنا چاہی تو جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ نے اس کا جواب دے دیا ہے اس مقدمے کا فیصلہ آپ کی رشتہ داری کی بنیاد پر نہیں ہو گا جس پر عدالت میں قہقہہ بھی لگا ۔ جرح کے دوران خالد قریشی کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی کےا علامیے میں مشاورت کے حوالے سےاس وقت کے وزیر اعظم ،وزرائے اعلیٰ، گورنررز ،وفاقی و صوبائی کابینہ ،مسلح افواج کے سربراہوں ، کور کمانڈرز کا ذکر ہے، ان کے مشرف کے معاون اور مددگار ہونے کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے ۔ خالد قریشی کا کہنا تھا کہ صرف دو گورنرز کے 161کے بیانات قلم بند کیے گئے ۔ جرح مکمل ہونے پر عدالت نے اپنا حکم لکھوایا کہ استغاثہ کی شہادتوں اور گواہان کے بیانات ختم ہو گئے ہیں، اب پرویز مشرف کا ضابطہ فوجداری کے تحت 342کا بیان ہوگا تاہم اس سے پہلے مقدمہ خارج کرنےکے حوالے سے وکلاء صفائی کی درخواست کی سماعت کی جائے گی ۔ عدالت نے فریقین کی رضا مندی سے مزید سماعت یکم اکتوبر کے لیے ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :