Advertisement

کھیل
time icon 05 جون ، 2021

بدانتظامی کا الزام ہم پراس وقت لگائیں جب چیزیں ہمارے ہاتھ میں ہوں، وسیم خان

بعض فیصلے ابوظبی حکومت کے ہاتھ میں تھے، برانڈ کیلئےضروری تھا کہ پی ایس ایل 6 مکمل ہوتا، چیف ایگزیکٹو پی سی بی— فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا ہے کہ مِس منیجمنٹ کا الزام ہم پراس وقت لگائیں جب چیزیں ہمارے ہاتھ میں ہوں، بعض فیصلے ابوظبی حکومت کے ہاتھ میں تھے، برانڈ کیلئےضروری تھا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 6 مکمل ہوتا۔

جیونیوزسے بات چیت کرتے ہوئے وسیم خان نے کہا کہ پی ایس ایل ہونا بہت ضروری تھا، پی سی بی نے شروع ہی میں 3 سے4 شیڈول تیار کیے ہوئے تھے،اس سے آمدنی میں کمی ہوگی لیکن نقصان نہیں ہورہا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ جب تک موجودہ فرنچائزز منافع میں نہیں آئیں گی ساتویں ٹیم نہیں لائیں گے، پی ایس ایل کا بزنس پلان تبدیل کررہے ہیں۔

غیرملکی کرکٹ ٹیموں کی آمد سے متعلق پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ ستمبر کے وسط میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان آئے گی، آسٹریلیا کی ٹیم سے سیریز فروری، مارچ میں کرانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیریزسےمتعلق فرنچائز سے بات کریں گے، آسٹریلیا 22 سال بعد آرہی ہے،شیڈول بدلنا مشکل ہے، 2 سے3 ایونٹس یو اےای کے ساتھ شراکت میں کریں گے، ویسٹ انڈیز میں میزبان ملک کی خواہش پر ٹیسٹ میچ ختم کیا تھا۔

وسیم خان نے کہا کہ محمد عامر کا بورڈ سے کوئی مسئلہ نہیں،وہ اچھا لڑکا ہے، عامر سے کہا ہے کہ بیٹھ کر مسائل کا حل نکالتے ہیں۔

وسیم خان نے کہا کہ پی ایس ایل 6 کا انعقاد اس برانڈ کیلئے بہت ضروری تھا، ابوظبی میں ہونیوالے میچز کے اضافی اخراجات پی سی بی برداشت کررہا کیوں کہ یہ فرنچاِئز کے ساتھ ناانصافی ہوتی، اضافی اخراجات کی وجہ سے مالی نقصان نہیں لیکن آمدن میں کمی ضرور ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں پی ایس ایل میچز کے دوران جو کچھ ہوا اس کے آئندہ کے انٹرنیشنل میچز پر اثرات نہیں ہوں گے، ایشیائی ملکوں میں ایسا ہوجاتا ہے، آئی پی ایل میں بھی معاملات دیکھنے کو آئے۔

آسٹریلیا سے سیریز کی ونڈو بنانے کیلئے پی ایس ایل کے روایتی شیڈول میں ردوبدل کرنا ہوگا

انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان سپر لیگ میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنی ہی آئندہ پاکستان کی دو طرفہ سیریز میں بائیو سیکیور ماحول کی تیاری کیلئے خدمات دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ستمبر کے وسط میں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم آئےگی، عبوری پروگرام کے مطابق اسے 15 یا 16 ستمبر کو پاکستان پہنچنا ہے، کیویز نے پاکستان میں تین ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئنٹی کھیلنا ہیں جس کے بعد انگلینڈ کی ٹیم یہاں دو ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی، اس دوران آسٹریلیا کی ریکی ٹیم بھی پاکستان آئے گی کیوں کہ آسٹریلین ٹیم نے مکمل سیریز کیلئے فروری میں پاکستان آنا ہے۔

 وسیم خان نے کہا کہ آسٹریلیا سے سیریز کی ونڈو بنانے کیلئے پی ایس ایل کے روایتی شیڈول میں ردوبدل کرنا ہوگا جس کیلئے فرنچائز سے بات کریں گے کیوں کہ آسٹریلیا کی سیریز کے شیڈول میں تبدیلی ممکن نہیں، تجویز ہے کہ پی ایس ایل کو جنوری میں کرالیا جائے۔

2024 سے 2031 کے سائیکل کے آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کیلئے بِڈ کریں گے، وسیم خان

وسیم خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ 2024 سے 2031 کے سائیکل کے آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کیلئے بِڈ کرے گا، 7 سے 8 ورلڈ کپ ایونٹس جس میں جونیئر ورلڈ کپ، ویمنز ورلڈ کپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی شامل ہیں، کی میزبانی کیلئے بڈ کی جائے گی جس میں سے دو تین بڈز متحدہ عرب امارات کے ساتھ مشترکہ ہوگی۔ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل جون میں ہونا ہوتا ہے اور پاکستان میں اس وقت کرکٹ کا ہونا مشکل ہے۔

وسیم خان نے کہا کہ بائیو سیکیور ببل کی سختیاں بلاشبہ پلیئرز کی ذہنی صحت کو متاثر کرسکتی ہیں ، دنیا بھر میں اس بات پر غور کیا جارہا ہے، پی سی بی بھی پلیئرز کے لیے اسپورٹس سائیکولوجسٹ کی خدمات حاصل کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پلیئر ان سختیوں کی وجہ سے ذہنی تھکن کا شکار ہو اور سکون کیلئے کسی سیریز سے دستبردار ہونا چاہے گا تو اس فیصلے کا احترام کریں گے اوراس کو پلیئرکیخلاف نہیں لیا جائے گا کیوں کہ ایتھلیٹس کی ذہنی اور جسمانی صحت کھیل سے زیادہ اہم ہے۔

ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس کو فی الحال ہٹانے کا خیال نہیں ہے، وسیم خان

وسیم خان نے مزید کہا کہ ویسٹ انڈیز کی سیریز میں ٹیسٹ میچز کی کمی ویسٹ انڈیز بورڈ کی درخواست پر ہی کی، یہ ویسٹ انڈیز کی سیریز تھی اور اس کا ہی فیصلہ تھا، پاکستان کی کوشش ہوگی کہ آئندہ ایف ٹی پی میں کم از کم تین ٹیسٹ میچز شامل کریں، دو ٹیسٹ والا مائنڈ سیٹ اب ختم کرنا ہوگا۔

پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو نے قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس کی حمایت کی اور کہا کہ فی الحال فوکس کرکٹ پر ہے، ان کو ہٹانے کا خیال نہیں ہے اور ٹیم ابھی اچھا کھیل کر آئی ہے، جنوبی افریقا کو جنوبی افریقا میں ہراکر آنا آسان بات نہیں۔

اگر کوئی راستہ نکل سکتا ہے تو عامر کو ٹیم میں واپس لے سکتے ہیں، وسیم خان

انہوں نے محمد عامر کی ٹیم میں واپسی کی بھی خواہش ظاہر کردی اور کہا کہ محمد عامر کا پی سی بی سے کوئی ایشو نہیں، محمد عامر نے بہت محنت کی ہے، سمجھتا ہوں کہ عامر ایک اچھا لڑکا ہے۔

محمد وسیم نے بتایا کہ ان کی عامر سے بات ہوئی ہے کہ اگر کوئی راستہ نکل سکتا ہے تو ٹیم میں واپس لے سکتے ہیں تجویز دی ہے کہ سب مل کر بیٹھ کر بات کرتے ہیں، بابر اعظم بھی عامر سے بات کریں گے، دیکھتے ہیں کہ وہ کیا سوچتے ہیں، کوشش ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں لیکن مجبور نہیں کرسکتے۔

ایک سوال پر پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ کراچی میں پی ایس ایل میچزکے دوان بائیو سیکیور خلاف ورزیوں کی رپورٹ پی سی بی کی اندرونی دستاویز ہے اور پی سی بی چیئرمین کا فیصلہ ہے کہ اس کو  پبلک نہیں کیا جائے گا۔

وسیم خان نے کہا کہ اس رپورٹ میں کسی کا نام نہیں لیا گیا، کسی پر الزام نہیں لگایا گیا کہ اس کی بنیاد پر کسی کو نکال دیا گیا ہو۔ رپورٹ سفارشات اور تجاویز پر مشتمل تھی اور اس پر عمل کیا جارہا ہے۔

Advertisement

@geonews_sport