Advertisement

پاکستان
time icon 19 فروری ، 2022

فالکنر کے رویے پر پاکستان میں انہیں کتنے سال قید ہو سکتی تھی؟

جیمز فالکنر پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ سے معاہدہ توڑنے پر بھی کارروائی ہو سکتی تھی— فوٹو: فائل
جیمز فالکنر پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ سے معاہدہ توڑنے پر بھی کارروائی ہو سکتی تھی— فوٹو: فائل

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آسٹریلوی کھلاڑی جیمز فالکنر کے رویے پر اگر قانونی کارروائی کی جاتی تو انہیں مالی نقصان کا ازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ کم از کم 7 سال قید کی سزا کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا تھا۔

جیمز فالکنر پر  پاکستان کرکٹ بورڈ اور  پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ سے معاہدہ توڑنے پر بھی کارروائی ہو سکتی تھی۔

اس کے علاوہ لاہور کے فائیو اسٹار ہوٹل میں توڑ  پھوڑ  پر بھی ان کے خلاف مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 427 عائد کی جاسکتی تھی۔ کسی نجی جگہ پر جاکر  توڑ  پھوڑ کرنا اور  نقصان رسانی کا سبب بننے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ427 کے تحت سزا کا انحصار نقصانات کی نوعیت پر ہوتا ہے لیکن اگر ملزم نقصان پورا کر دے تو سزا سے بچ سکتا ہے۔

پاکستان میں نشہ کرنے پر  4 امتناعِ منشیات کی دفعہ لاگو ہوتی ہے لیکن شراب پی کر غل غپاڑہ کرنے پر مقدمہ کے اندراج کی صورت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 11 اے عائد ہوتی ہے۔ جرم ثابت ہونے پر ملزم کو چار سال کی سزا ملتی ہے۔

جیمز فالکنر پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) امیگریشن کے عملے سے الجھنے اور کار سرکار میں مداخلت کا بھی الزام ہے۔ اگر یہ الجھاؤ  پولیس کے ساتھ ہوتا تو مقدمے میں دفعہ 186 عائد کی جا سکتی ہے البتہ  غیر ملکی کھلاڑی کا الجھاؤ امیگریشن حکام سے ہوا تو سرکاری ادارے کے ساتھ الجھ کر کار سرکار میں مداخلت کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 353 عائد ہوتی ہے۔ جرم ثابت ہونے پر سزا تین سال قید ہے۔

لاہور کی ہوٹل انتظامیہ کا نقصان پورا کیے جانے پر یہ دفعہ ختم ہو کر رہ گئی ہے جبکہ شراب پی کر غپاڑہ کرنے کا الزام واقعے کے 8 گھنٹے کے اندر اندر عائد کیا جاسکتا ہے کیونکہ میڈیکل میں شراب نوشی ثابت کرنا  آٹھ گھنٹے کے بعد مشکل ہو جاتا ہے۔

Advertisement

@geonews_sport