روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور ترک ہم منصب رجب طیب اردوان نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے امریکی اعلان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی ہے۔
روسی صدر ایک روزہ دورے پر انقرہ پہنچے جہاں انہوں نے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے ملاقات کی، اس موقع پر خطے کی سیکیورٹی صورتحال سمیت بیت المقدس سے متعلق امریکی متنازع اعلان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران روسی صدر نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کا مسئلہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ روس اور ترکی کا اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا جانا مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے لئے مددگار ثابت نہیں ہوگا اور خطے کو عدم استحکام اور امن عمل کی کوششوں کو متاثر کرے گا۔
اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ روسی صدر کے مؤقف سے خوشی ہوئی اور وہ فلسطین میں اسرائیلی فورسز کی مقبوضہ فلسطین میں شہریوں پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ حالیہ تنازع پر بلائی جانے والی اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کا اجلاس 'ٹرننگ پوائنٹ' ثابت ہوگا جس میں روس نے اپنا نمائندہ بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکا کے متنازع اعلان کے بعد او آئی سی کا اجلاس بلایا گیا تھا جو کل ترکی کے شہر استنبول میں ہوگا جس میں پاکستان کی جانب سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان 6 دسمبر کو کیا جس کے بعد سے فلسطین اور اسلامی ممالک سمیت دیگر ملکوں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔