LIVE

نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنسز: 'فرد جرم عائد ہوجائے تو ریفرنس منتقل نہیں ہوسکتا'

ویب ڈیسک
August 06, 2018
 

 نواز شریف کی جانب سے فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے دوسری عدالت منتقل کرنےکی اپیل کی گئی ہے—۔ فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دیگر 2 نیب ریفرنسز کی منتقلی سے متعلق اپیل کی سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا فرد جرم عائد ہوجائے تو ریفرنس منتقل نہیں ہوسکتا اور نہ ہی صرف اس بناء پر کسی جج کو علیحدہ کیا جاسکتا کہ اس نےکسی ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے۔

واضح رہے کہ نواز شریف کی جانب سے فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل  ملز ریفرنس، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے دوسری عدالت منتقل کرنےکی اپیل کی گئی ہے، جو نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سناچکے ہیں۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو مجموعی طور پر 8 سال قید اور جرمانے جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور میاں گل حسن اورنگزیب نے آج اپیل  پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی عدالت عالیہ میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل کی تائید میں عدالتی فیصلوں کے حوالے پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ریفرنسز کی منتقلی کے خلاف دلائل دیئے۔

ریفرنسز کا پس منظر بیان کرنے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر10 ماہ سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز سن رہے ہیں اور ان کا تجربہ بھی دیگر دستیاب ججز سے زیادہ ہے۔

سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک اچھا وکیل اپنے دلائل اور بہتر دفاع سےجج کا ذہن بدل سکتا ہے۔

اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیئے کہ یہ ایسا کیس ہے جس میں حقائق جڑے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کل ان حقائق کو دوسرے کیس میں کیسے الگ کیا جاسکتا ہے؟

جسٹس گل حسن نے کہا کہ یہ معمولی نوعیت کا کیس نہیں ہے، یہ ان مقدمات سے نہیں جوڑا جاسکتا جو ہم روزانہ سنتے ہیں۔

اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا، یہ تینوں ریفرنسز ایک ہی نوعیت کے نہیں۔

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ صرف اس لیے کسی جج کو علیحدہ نہیں کیا جاسکتا کہ اس نے کسی ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے، اس طرح ایک طرح کے تمام کیسز ہی سننا مشکل ہوجائے گا اور اگر یہ روایت بن گئی تو ہر دوسرےکیس میں نیا جج تلاش کرنا ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فرد جرم عائد ہوجائے تو ریفرنس منتقل نہیں ہوسکتا، ریفرنس آخری مراحل میں ہیں، لہذا اب ہائیکورٹ کو ہی فیصلہ دینا ہے۔

اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی اپیل پر سماعت کل (7 اگست) تک کے لیے ملتوی کردی۔