LIVE

ڈیجیٹل پاکستان منصوبہ اور موبائل بینکنگ درست سمت میں گامزن

ویب ڈیسک
January 06, 2020
 

— فائل فوٹو 

پاکستان اگرچہ سست مگر مرحلہ وار اپنی اکانومی کو ڈیجیٹل کرنے کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے اور وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں 'ڈیجیٹل پاکستان' منصوبے کا آغاز کرکے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے عوامی فلاح و بہبود کے ایک جامع نقطہ نظر پیش کیا۔

فزیکل ٹرانزیکشنز کو ڈیجیٹل میں تبدیل کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت مالی شعبے کو درکار ہے لیکن پاکستان میں چونکہ آج بھی زیادہ تر ٹرانزیکشنز کیش کی صورت میں ہوتی ہے اس ڈیجیٹائزیشن کی جانب بڑھے میں کافی رکاوٹیں بھی درپیش ہیں۔ 

ڈیجیٹل پیمنٹ کی سروسز جہاں ملک کی اکانومی کو ڈاکومنٹ ہونے میں مدد دیتی ہیں وہیں یہ عام صارف کی روزمرہ زندگی میں آسانیاں بھی پیدا کرتی ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد 16 کروڑ سے زائد ہے جب کہ 2020 میں اسمارٹ فون صارفین کی تعداد اس کے 51 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ یہ اعداد و شمار ملک میں موبائل پیمنٹ کے پلیٹ فارم کی ترقی کی جانب سے واضح اشارہ کرتے ہیں۔

— پی ٹی اے کے اعداد و شمار

لیکن پاکستان میں بظاہر آئی ٹی کے ناقص انفرااسٹرکچر کی وجہ سے ابھی تک پے پال، گوگل اور ایپل جیسی بڑی کمپنیاں یہاں آنے کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔

پاکستان میں 2 لاکھ سے زائد فری لانسرز موجود ہیں اور 7 ہزار سے زائد اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ایز) رجسٹرڈ ہیں۔ اسی لیے پاکستان نے کئی مرتبہ پے پال کو یہاں آنے کی دعوت دی مگر وہ تاحال پے پال کو قائل کرنے میں ناکام ہے۔

عمر معین ملک

اس حوالے سے پاکستان میں 2009 سے موبائل بینکنگ فراہم کرنے والے ایزی پیسہ کے ہیڈ آف ڈیجیٹل پیمنٹ عمر معین ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موبائل بینکنگ کا مستقبل انتہائی روشن ہے مگر اس حوالے سے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

عمر معین کے مطابق ان کا پلیٹ فارم ایزی پیسہ پاکستان میں ورکنگ کلاس کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور وہ اپنی رقوم کی فوری اور آسان منتقلی کے لیے ایزی پیسہ پر ہی انحصار کرتے ہیں ۔

عمر معین ملک کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ ورکنگ کلاس کے ساتھ ساتھ نوجوان اور کمپنیاں بھی ان کی سروسز استعمال کرنے کی طرف راغب ہوں اسی لیے انہوں نے اپنی نئی موبائل ایپ میں انقلابی تبدیلیاں کیں ہیں۔ "ہم صرف عام صارفین ہی نہیں بلکہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں کام کرنے والی کمپنیاں بھی ہمارے پلیٹ فارم کو دیکھیں۔ 2009 میں ہمارے پاس صرف 4ہزار اسٹورز تھے جو کہ اب بڑھ کر 75 ہزار تک پہنچ چکے ہیں اور 60 لاکھ افراد ہماری سروسز استعمال کر رہے ہیں۔"