ایران نے بھارت کو چاہ بہار ریل پراجیکٹ سے الگ کرکے اپنے طور پر ریل لائن کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارت اور ایران کے درمیان 4 سال قبل یہ معاہدہ اس وقت طے پایا تھا جب بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے تہران کا دورہ کیا تھا اور اس پر نریندر مودی کے علاوہ ایرانی صدر حسن روہانی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھی دستخط کیے تھے۔
اس معاہدے کے تحت افغانستان کی سرحد کے ساتھ چاہ بہار سے زاہدان تک ریلوے لائن کی تعمیر ہونی ہے تاہم اب تک نہ تو اس منصوبے کا آغاز کر سکا اور نہ ہی اس کے لیے فنڈز جاری کر سکا۔
بھارتی اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق ایران نے پراجیکٹ شروع کرنے اور فنڈنگ میں تاخیر کرنے پر بھارت کو اس پراجیکٹ سے الگ کر دیا ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق پورا پراجیکٹ مارچ 2022ء تک مکمل ہوگا اور ایران اس ریلوے لائن کو بھارت کے بغیر مکمل کرے گا۔
دی ہندو کے مطابق یہ فیصلہ ایران نے ایسے وقت کیا جب چین نے ایران کے ساتھ 400 ارب ڈالر کی 25 سالہ اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ کیا ہے۔
دی ہندو لکھتا ہے کہ اس معاہدے سے بھارت کے ایران میں منصوبوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔