LIVE

آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج کے درمیان متنازع علاقے میں شدید جھڑپیں

ویب ڈیسک
September 27, 2020
 

آذربائیجان کی وزارت دفاع نے متازع علاقے میں 6 دیہاتوں کو آرمینی قبضے سے چھڑانے کا اعلان کیا ہے،فوٹو:فائل

آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج کے درمیان متنازع علاقے 'ناگارنو کاراباخ' میں شدید جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

متنازع علاقے میں جھڑپوں میں تیزی آنے پر آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج نے ایک دوسرے پرجنگ شروع کرنے کا الزام لگایا ہے۔

آرمینیا کی افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ آذربائیجان کی فورسز نے شہری علاقے میں فضائی حملے اور بمباری کی جس کی آذربائیجان نے تردید کی ہے۔

آرمینیا کی وزارت دفاع نے آذربائیجان کے 2 ہیلی کاپٹر اور 3 ڈرونز مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا ہے جب کہ  آذربائیجان کی افواج نے بڑی  تعداد میں آرمینی فوجی تنصیبات، اینٹی ائیر کرافٹ میزائل سسٹم اور فوجی گاڑیوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

آذربائیجان کی وزارت دفاع نے متازع علاقے میں 6 دیہاتوں کو آرمینی قبضے سے چھڑانے کا اعلان بھی کیا ہے۔

دوسری جانب آرمینیا نے متنازع علاقے میں مارشل لاء نافذ کرکے مزید فوج کی منتقلی شروع کردی ہے۔

یورپی یونین، فرانس اور روس سمیت دیگر ملکوں نے متنازع علاقے میں فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے جب کہ ترک صدر رجب طیب اردگان  نے کہا ہے کہ آذربائیجان پر ایک اور حملے سے آرمینیا نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ علاقائی امن و امان کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ترکی ہمیشہ کی طرح آج بھی اپنے آذری بھائیوں کے ساتھ ہے۔

پاکستان آذربائیجانی قوم کے ساتھ کھڑا ہے: پاکستان

دوسری جانب پاکستان نے بھی ناگورنو کاراباخ میں سلامتی کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 

دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ آرمینیا کی افواج نے آذربائیجان کے علاقوں میں شہری آبادی پر گولہ باری کی، صورتحال خطےکے امن وسلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتی ہے لہٰذا آرمینیا مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے فوجی کارروائی فوری بند کرے،

ترجمان کے مطابق پاکستان آذربائیجانی قوم کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے جب کہ پاکستان سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت آذربائیجان کے مؤقف کی حمایت کرتا ہے۔

خیال رہے کہ دونوں ممالک اس متنازع سرحدی علاقے پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں، 'ناگارنو کاراباخ' کا علاقہ  باضابطہ طور پر آذربائیجان کا حصہ ہے لیکن آرمینیا کے نسلی گروہ نے 1990 کی جنگ میں  آرمینیا کی مدد سے یہاں قبضہ کرلیا تھا اور اب  یہ آرمینیائی فوج کے کنٹرول میں ہے۔ 

آرمینیائی اور آزربائیجان کی فوجوں کے درمیان اکثر اس علاقے میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے، رواں سال جولائی میں بھی اسی طرح کے ایک تصادم میں  دونوں جانب کے 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔