LIVE

ایک شخص میں 2 مرتبہ کورونا وائرس کی تشخیص زیادہ خطرناک؟

ویب ڈیسک
October 17, 2020
 

دوسرے حملے کی صورت وائرس کو غیر فعال ہونا چاہیے تھا تاہم امریکی شخص پر وائرس مزید شدت سےحملہ آور ہوا— فائل فوٹو

امریکی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایک 25 سالہ شخص میں کورونا کی دوسری بار تشخیص پہلے انفیکشن کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوئی۔

وائرس سے متاثرہ مذکورہ شخص کو پھیپھڑوں میں آکسیجن نہ ملنے کے سبب اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔

اگرچہ مریض اب صحتیاب ہو چکا ہے مگر کورونا وائرس سے دو بار متاثر ہونا اب بھی ایک غیرمعمولی بات ہے ۔

تاہم، لانسیٹ انفیکشیس ڈیزیز میں کی جانے والی تحقیق نے ان سوالات کو جنم دیا ہے کہ صحتیاب افراد میں وائرس کے خلاف کتنی قوت مدافعت پیدا ہو سکتی ہے؟

رپورٹ کے مطابق نیواڈا سے تعلق رکھنے والے اس شخص کو قوت مدافعت میں کمی سمیت کوئی ایسی بیماری لاحق نہ تھی جو دوبارہ کووڈ19کے حملے کا سبب بنتی۔

مذکورہ امریکی کے ساتھ کب کیا ہوا؟

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دوسرے حملے کی صورت وائرس کو غیر فعال ہونا چاہیے تھا تاہم صورتحال اس کے برعکس رہی اور وائرس مزید شدت سےحملہ آور ہوا۔

علامات سے حاصل کیے جانے والے وائرس کے جینیاتی کوڈز کا موازنہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کوڈز ایک ہی فرد میں انفیکشن کے دوران واضح رہے۔

نیواڈا یونیورسٹی سے ہی تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مارک پینڈوری کے مطابق نتائج واضح کرتے ہیں کہ پہلا انفیکشن اور پھر صحتیابی، مستقبل میں اسی وائرس کے انفیکشن سے محفوظ نہیں بناتی۔ لہٰذا صحتیاب ہونے والے افراد کے لیے بھی ضروری ہے کہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔

سائنسی ماہرین اب بھی کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں اور ان کی قوت مدافعت سے متعلق غور فکر کر رہے ہیں آیا ایک مرتبہ وائرس سے صحتیابی کے بعد قوت مدافعت کتنا عرصہ تک برقرار رہتی ہے؟