ایک چینی نوجوان نے پیدائشی والدین کی جانب سے بچپن میں فروخت کیے جانے اور حال ہی میں ان کے ساتھ دوبارہ ملنے کی کہانی وائرل ہونے کے بعد اپنی جان لے لی۔
چینی خبر رساں ادارے دی پیپر کے مطابق 17 سالہ لیو زوزوکو چین کے جنوبی صوبے ہینان کے شہر سانیا میں مقامی حکام نے پیر کی صبح ایک ساحل پر مردہ پایا۔
شمال مشرقی صوبے ہیبی کے شہر شیجیازوانگ سے تعلق رکھنے والے ایک ٹرینی استاد نے دسمبر کے اوائل میں ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں لیو نے اپنے پیدائشی والدین کو تلاش کرنے میں مدد کی اپیل کی تھی۔
ویڈیو میں لیو نے کہا کہ اس کے حقیقی والدین نے اسے 2005 میں اپنے گود لینے والے والدین کو بیچ دیا تھا۔
اس کی کہانی تیزی سے وائرل ہوگئی اور دو ہفتے بعد اس نے پولیس اور ڈی این اے شواہد کی مدد سے اپنے پیدائشی والد ڈنگ شوانگ کوان کو ڈھونڈ نکالا۔
اور اس کے بعد 26 دسمبر کو صوبہ شانزی کے شہر داٹونگ میں حکام نے لیو اور ڈنگ کے درمیان ملاقات کا اہتمام کیا۔ دو ہفتے بعد لیو نے الگ جگہ پر اپنی پیدائشی ماں، ژانگ،سے بھی ملاقات کی۔
بیجنگ نیوز اخبار کے مطابق جوڑے میں علیحدگی ہو گئی تھی اور دونوں کے اپنے نئے خاندان تھے۔
لیو نے دونوں ملاقاتوں کی فوٹیج Douyin پر پوسٹ کی جسے چین میں TikTok کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے دونوں ملاقاتوں کو خوش آئند قرار دیالیکن معاملات تیزی سے خراب ہو گئیں۔
گزشتہ پیر کو لیو کے ڈوئن اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے اسکرین شاٹس نے دکھایا کہ ژانگ نے اسے چین میں ایک مقبول میسجنگ ایپ WeChat پر بلاک کر دیا ہے۔
ایک الگ پوسٹ میں اس نے کہا اس کے والد ڈنگ نے اسے اپنے گھر میں رکھنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ اس کی بیوی اسے طلاق دے دے گی۔ لیو نے لکھا کہ "کیا آپ یہ نہیں سوچتے کہ آپ کا اپنا بیٹا 10 سال سے کیسے زندہ رہا،"۔
دو دن بعد اس کی والدہ ژانگ نے بیجنگ نیوز کو بتایا کہ لیو نے سفر کرنے کے لیے ان سے رقم ادھار لی تھی اور ان سے بار بار مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسے ہیبی میں ایک گھر خرید کر دیں جس کی وہ سقط نہیں رکھتے تھے۔
لیو نے فوری طور پر چینی مائیکروبلاگنگ سائٹ ویبو پر ایک پوسٹ میں الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس الزام نے اس پر سکتہ طاری کر دیا۔
اس نے لکھا کہ "میں نے آپ سے کب ہیبی میں مکان خریدنے کے لیے کہا تھا؟... براہ کرم جان بوجھ کر اپنے آپ کو بے قصور بنانے کے لیے الفاظ کا انتخاب نہ کریں۔"
اس کہانی نے چینی سوشل میڈیا پر رائے منقسم کر دی، کچھ نے اس کے والدین کی حمایت کی اور دوسروں نے دلیل دی کہ لیو حمایت کا مستحق ہے۔
یہ معلوم نہیں ہے کہ چین میں کتنے بچے فروخت کیے جاتے ہیں لیکن لڑکوں کے لیے روایتی ترجیح اور 2015 میں ختم ہونے والی 36 سالہ ایک بچے کی سخت پالیسی نے نوزائیدہ لڑکوں کے لیے بلیک مارکیٹ کو ہوا دی۔
2016 میں لاپتہ بچوں کی شناخت کے لیے حکام کی جانب سے ایک ٹاسک فورس قائم کرنے کے بعد چین میں اغوا شدہ بچوں کا اپنے پیدائشی والدین کے ساتھ دوبارہ ملاپ عام ہو گیا ہے۔
پیر کو لاش ملنے سے پہلے لیو نے اپنے ویبو اکاؤنٹ پر ایک لمبا نوٹ پوسٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ شینزین میں ایک باپ اور اس کے طویل عرصے سے کھوئے ہوئے بیٹے کے درمیان آنسو بھرے دوبارہ ملاپ کی فوٹیج دیکھ کر اس میں اپنے پیدائشی والدین کا سراغ لگانے کے لیے جستجو پیدا ہوئی لیکن پھر اس کی پوسٹ نے تیزی سے گہرا موڑ لیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’’میں بیکار پیدا ہوا تھا، جب میں واپس آیا تو مجھے کچھ نہیں ملا‘‘۔
لیو نے کہا کہ اس کے گود لینے والے والدین ایک آتش بازی کے حادثے میں اس وقت انتقال کر گئے جب وہ 4 سال کا تھا اور اس نے الزام لگایا کہ جب وہ بچپن میں تھا تو اسے ایک استاد نے جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
لیو نے مزید لکھا کہ "سورج سمندر پر چمک رہا ہے، میرا تعلق آسمان اور سمندر سے ہے۔ یہاں میں اپنی زندگی کا خاتمہ کرتا ہوں، میں اپنے ساتھ دنیا کا یہ سب سے خوبصورت منظر لے کر آؤں گا۔‘‘