سال 2017: جعلی خبروں کا سال؟

رواں برس ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر بہت سی ایسی خبریں شائع یا نشر ہوئیں، جنہوں نے کسی نہ کسی حد تک غلط معلومات پھیلائیں۔

ہم میں سے اکثر لوگ تقریباً روزانہ ہی سوشل میڈیا ایپلیکشنز فیس بک اور ٹوئٹر پر بہت سے پیغامات اور تصاویر پوسٹ کرتے ہیں یا میسیجنگ ایپلیکشن واٹس ایپ کے ذریعے پیغامات ایک دوسرے کو بھیجتے ہیں، لیکن ان پیغامات کی تصدیق کی شاذونادر ہی کوشش کی جاتی ہے اور نتیجتاً ہمارے اردگر 'جعلی خبروں' یعنی Fake News کا انبار جمع ہوتا رہتا ہے۔

کبھی موسم سے متعلق محکمہ موسمیات کی 'جعلی پیشگوئی' سے متعلق واٹس ایپ پیغامات شہریوں کو بے چینی میں مبتلا کردیتے ہیں تو کبھی کسی اہم دن پر عام تعطیل سے متعلق جعلی نوٹیفکیشنز سوشل میڈیا پر گردش کرتے نظر آتے ہیں۔

کبھی کبھار ہم اچھے خاصے لوگوں کو 'جیتے جی' مار دیتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی مثال چند سال قبل مشہور شاعر احمد فراز کی وفات کی خبر تھی، جو بغیر تصدیق کے چلا دی گئی تھی اور بعدازاں جھوٹی ثابت ہوئی، لیکن اُس وقت احمد فراز کے اہلخانہ پر کیا گزری ہوگی، یہ شاید کسی نے نہیں سوچا۔ واضح رہے کہ احمد فراز کا انتقال 25 اگست 2008 کو ہوا تھا۔

قصہ مختصر یہ غیر تصدیق شدہ 'جعلی خبریں' کافی عرصے سے عوام الناس میں بے چینی اور غلط معلومات پھیلاتی آرہی ہیں اور گذشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی ان کا سلسلہ جاری رہا۔

2017 میں ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر بہت سی ایسی خبریں شائع یا نشر ہوئیں، جنہوں نے کسی نہ کسی حد تک غلط معلومات پھیلائیں اور جن کی بناء پر اکثر لوگوں کو شرمندگی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

یہی وجہ ہے کہ ‘دی کولنز ڈکشنری’ (The Collins Dictionary) کی جانب سے جعلی خبروں (Fake News) کو 'سال 2017 کا لفظ' بھی قرار دے دیا گیا۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ رواں برس پاکستان سمیت دنیا بھر میں کون کون جعلی خبروں کا شکار ہوا یا انہیں پھیلانے کا باعث بنا۔


جب عمران خان نے کرپشن کے خلاف 'آواز' اٹھائی

تحریک انصاف کے چیئرمین بھی رواں برس جعلی خبر کا شکار ہوئے—۔فائل فوٹو/اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق کرکٹر عمران خان رواں ماہ ٹوئٹر پر غیر تصدیق شدہ پیغام پوسٹ کرنے کے باعث تنقید کا نشانہ بنے۔

ہوا کچھ یوں کہ عمران خان حال ہی میں انتقال کرنے والی ایک بھارتی سیاستدان کی کرپشن کے حوالے سے ایک ٹوئیٹ کرنا چاہ رہے تھے، لیکن پی ٹی آئی چیئرمین نے نہ صرف آنجہانی خاتون سیاستدان کا نام غلط لکھا بلکہ تصویر بھی غلط لگائی اور ساتھ میں لکھا، 'غریبوں کا چوری کیا گیا پیسا کوئی ساتھ نہیں لے جاتا، پیچھے چھوڑ جاتا ہے'۔

عمران خان کی ٹوئیٹ کا اسکرین شاٹ—۔

اپنی ٹوئیٹ میں عمران خان نے انتقال کرنے والی سیاست دان کا نام ششی کلا لکھا، جبکہ حال ہی میں بھارتی ریاست تامل ناڈو کی جن سیاست دان کا انتقال ہوا وہ جے للیتا تھیں۔ جن خاتون کا تذکرہ پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنی ٹوئیٹ میں کیا، وہ آنجہانی جے للیتا کی قریبی ساتھی ہیں، جو ابھی حیات ہیں اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے کیس میں سزا کاٹ رہی ہیں۔

دوسری جانب عمران خان نے جو تصاویر شیئر کیں، وہ بھی دراصل نئی دہلی میں ایک اسٹاک بروکر کے گھر پر چھاپے اور ممبئی میں بینک ڈکیتی کے دوران لی گئی تھیں۔

عمران خان تو یہ ٹوئیٹ کرکے بیٹھ گئے، لیکن پھر دبئی کے ایک صحافی نے انہیں غلطی کا احساس دلایا، جس پر ٹوئیٹ تو ڈیلیٹ کردی گئی، لیکن اس کے 'اسکرین شاٹس' اس حوالے سے سوالیہ نشان چھوڑ گئے کہ کس طرح لوگ 'جعلی خبروں' کا نشانہ بنتے ہیں۔


ششی کپور کی جگہ 'ششی تھرور کی وفات' کی خبر

بھارتی رکن اسمبلی ششی تھرور (دائیں) اور آنجہانی بالی وڈ اداکار ششی کپور—۔فائل فوٹو

بھارتی سیاستدان ششی تھرور کو بھی رواں برس اسی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، جب 4 دسمبر کو بالی وڈ کے لیجنڈ اداکار ششی کپور کی وفات کی خبر دیتے ہوئے ایک بھارتی ٹی وی چینل نے اپنی ٹوئیٹ میں غلطی سے کانگریس رہنما اور رکن اسمبلی ششی تھرور کا نام لکھ دیا۔

مذکورہ بھارتی چینل سے تو یہ غلطی نام کی مماثلت کی وجہ سے ہوئی، لیکن ششی تھرور کو اُس وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، جب ان کے دفتر میں تعزیتی فون کالز کا تانتا بندھ گیا، جس پر ششی تھرور کو وضاحت کرنی پڑی اور انہوں نے اپنی وضاحتی ٹوئیٹ میں لکھا کہ ان کی 'وفات کی خبر قبل از وقت' ہے۔

یہ الگ بات کہ بعدازاں 'بڑے دل کا مظاہرہ' کرتے ہوئے ششی تھرور نے مذکورہ چینل کی جانب سے معذرت قبول کرلی اور کہا کہ 'اکثر غلطیاں ہو جاتی ہیں، لیکن مجھے خوشی ہے کہ اس دکھ کی گھڑی میں میری وجہ سے کچھ لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھر گئی'۔


ٹرمپ کی مسلم مخالف 'جعلی ویڈیوز' پر مشتمل ٹوئیٹس

امریکا کے صدر بھی رواں برس 'جعلی خبر' کا شکار ہوئے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ویسے ہی تنازعات کی زد میں رہتے ہیں، رواں برس نومبر میں وہ بھی 'جعلی خبر' کا شکار ہوئے، جب انہوں نے ٹوئٹر پر مسلم مخالف ویڈیوز پوسٹ کر ڈالیں، جو جھوٹی ثابت ہوئیں۔

ہوا کچھ یوں کہ برطانیہ کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'بریٹن فرسٹ' کی نائب سربراہ جیدا فرینسن نے 3 مسلم مخالف ویڈیوز شیئر کیں اور آؤ دیکھا نا تاؤ، ٹرمپ نے بھی بغیر تصدیق کیے ان ویڈیوز کو اپنے اکاؤنٹ سے ری ٹوئیٹ کردیا۔

ان ویڈیوز میں مبینہ طور پر مسلمان افراد کو تشدد کرتے دکھایا گیا تھا۔

ایک ویڈیو میں ایک لڑکے کو مبینہ طور پر ڈچ لڑکے کو زدوکوب کرتے ہوئے، دوسری ویڈیو میں ایک مجمع کو مبینہ طور پر ایک نوجوان کو چھت سے دھکا دیتے ہوئے جبکہ تیسری ویڈیو میں مبینہ طور پر ایک شخص کو مجسمہ توڑتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

ان ویڈیوز کے شیئر ہونے کے بعد ٹرمپ پر شدید تنقید کی گئی، حتیٰ کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے بھی دنیا کی سپر پاور کے سربراہ کی جانب سے کی گئی ان ٹوئیٹس کی مذمت کی  اور ان کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ امریکی صدر نے مسلم مخالف ویڈیوز کو اپنے اکاؤنٹ سے دوبارہ شیئر کرکے غلطی کی۔

واضح رہے کہ تنظیم 'بریٹن فرسٹ' نفرت انگیز مواد پھیلانے میں پیش پیش رہتی ہے، رواں برس دہشت گردی کے خلاف نکالی جانے والی ایک ریلی میں نفرت آمیز تقریر کرنے پر تنظیم کے سربراہ پر فرد جرم بھی عائد کی جاچکی ہے۔


'شاہ رخ خان کے انتقال کی خبر'

بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

رواں برس جولائی میں بولی وڈ کنگ شاہ رخ خان کے انتقال کی خبریں بھی گردش کرنے لگیں۔

ہوا کچھ یوں کہ بھارت کے ایک مقامی ٹی وی نے خبر نشر کی کہ 'شاہ رخ خان ایک نجی طیارے کے حادثے میں ہلاک ہوگئے ہیں'۔

جیسے ہی یہ خبر نشر ہوئی، مداحوں میں بے چینی پھیل گئی، لیکن پھر اداکار کی ٹیم نے وضاحت کی کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور شاہ رخ خان اپنی فلم کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔


'گلوکار بلال خان کی وفات کی خبر'

گلوکار بلال خان (دائیں) اور مرحوم گلوکار بلال خان (بائیں)—۔

رواں برس اگست میں پاکستانی گلوکار بلال خان کو بھی اس وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، جب ایک اردو اخبار میں ان کی وفات کی خبر شائع کی گئی۔

ہوا کچھ یوں کہ ایک روزنامہ اخبار میں شائع ہونے والے مضمون میں شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ان افراد پر روشنی ڈالی گئی، جنہیں زندگی نے زیادہ مہلت نہ دی اور وہ کم عمری میں ہی اپنے کیریئر کے بام عروج پر دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔

مذکورہ مضمون کا اسکرین شاٹ—۔فوٹو/ بشکریہ بلال خان ٹوئٹر

مذکورہ مضمون میں نازیہ حسن، امجد صابری، قندیل بلوچ اور اداکار بلال خان سمیت دیگر کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن معاملہ اس وقت خراب ہوا، جب مضمون میں ذکر تو اداکار بلال خان کا کیا گیا، جن کا انتقال محض 31 برس کی عمر میں 2010 میں ہوا تھا، لیکن تصویر غلطی سے گلوکار بلال خان کی لگادی گئی، جو حیات ہیں اور آج کل اداکاری کے میدان میں بھی جوہر دکھا رہے ہیں۔

اس 'جھوٹی خبر' سے جہاں مداحوں میں بے چینی پھیلی، وہیں بلال خان کی کیفیت بھی کچھ مختلف نہیں ہوگی، جنہوں نے بعدازاں اپنے ٹوئٹر اور انسٹا گرام پیغام کے ذریعے اپنے زندہ ہونے کی وضاحت کی۔


'چینی فوج نے 158 بھارتی فوجی ہلاک کردیئے'

چین کے ساتھ ملنے والی بھارتی ریاست سکم کی سرحد—۔فائل فوٹو/رائٹرز 

رواں برس جولائی میں ایک اور 'خبر' نے پاکستانی میڈیا میں جگہ بنائی، جب اس حوالے سے رپورٹس سامنے آئیں کہ چین کے ساتھ ملنے والی بھارتی ریاست سکم کی سرحد پر چینی اور بھارتی فوجوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے بعد چینی فوج نے بھارتی چیک پوسٹوں پر راکٹ حملے کرکے 158 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کردیا۔

واضح رہے کہ یہ 'جھوٹی خبر' عین ان دنوں منظر عام پر آئی، جب ڈوکلام کے علاقے میں ایک سڑک کی تعمیر کے معاملے پر چینی اور بھارتی افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھیں۔

پاکستانی چینلز اور ویب سائٹس پر تو یہ خبریں چلی ہی، لیکن اگلے روز کچھ اردو اخبارات نے بھی اسے شائع کیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم خبروں کی تصدیق کے معاملے میں کس حد تک سنجیدہ ہیں۔

بھارت اور چین کی جانب سے اس خبر کی تردید سامنے آنے کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے تمام ٹی وی چینلز کو مذکورہ خبر نشر کرنے پر نوٹس جاری کیا گیا تھا۔


مسٹر بین کی 'وفات کی خبر'

 مسٹر بین کی وفات کی خبر اس سے قبل بھی وائرل ہوچکی ہے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

رواں برس جولائی میں 'مسٹر بین' کے نام سے مشہور برطانیہ کے مشہور مزاحیہ اداکار رووان ایٹکنسن کی 'وفات کی خبر' بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

62 سالہ مسٹر بین کی 'کار حادثے میں ہلاکت' کی خبر منظر عام پر آتے ہی ان کے مداح ان کی خیریت کے حوالے سے پریشان ہوگئے، تاہم بعدازاں یہ خبر جھوٹی ثابت ہوئی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی مسٹر بین کی وفات کی خبر وائرل ہوچکی ہے، رواں برس وہ 9 ویں مرتبہ 'جعلی خبر' کا شکار ہوئے۔


لاہور میں دھماکے کی ‘جھوٹی خبر’

دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے کافی متضاد اطلاعات سامنے آئی تھیں—۔فائل فوٹو

23 فروری 2017 کو پاکستانی ٹی وی چینلز پر لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک بم دھماکے کی بریکنگ نیوز چلائی گئی، جو 'جھوٹی' ثابت ہوئی۔

اس دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوئے تھے۔

دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے کافی متضاد اطلاعات سامنے آئی تھیں، پہلے پہل پنجاب حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ دھماکا جنریٹر پھٹنے کے نتیجے میں ہوا، جبکہ کچھ ذرائع نے کہا کہ یہ ایک بم دھماکا تھا، خاص کر سی ٹی ڈی پنجاب نے بھی اسے بارودی مواد کا دھماکا قرار دیا، تاہم پنجاب حکومت نے اس کی سختی سے تردید کردی تھی۔

اس 'جعلی خبر' کے بعد پیمرا نے متعدد نیوز چینلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے معافی نشر کرنے کی بھی ہدایت کی۔

قصہ مختصر یہ اور اس جیسی بہت سی 'جعلی خبروں' کے رواں برس چرچے رہے، جن میں جون، جولائی کے مہینوں میں ہیٹ اسٹروک کے جعلی واٹس ایپ پیغامات سمیت فیس بک اور ٹوئٹر پر گردش کرنے والی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی تصاویر بھی شامل ہیں، (یہاں وضاحت کرتے چلیں کہ اگرچہ رواں برس میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ریاستی فوج نے کریک ڈاؤن کیا، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد نے بنگلہ دیش ہجرت کی، لیکن اس موقع پر سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اکثر تصاویر گذشتہ برسوں کی تھی، جب روہنگیا مسلمانوں پر میانمار میں ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑے گئے تھے۔)

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسان خبر کا شیدائی ہے اور اسے ہر دن، ہر لمحے کی اَپ ڈیٹ چاہیے ہوتی ہے، لیکن غلط یا جعلی خبریں پھیلانا کسی طور بھی ایک جرم سے کم نہیں اور اس کی روک تھام ہونی چاہیے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ لوگوں میں خبر کی صداقت اور سچائی کے حوالے سے شعور پیدا ہو اور اگلے برس ‘جعلی خبروں’ کا پھیلاؤ نہ ہو۔