آسٹریلیا میں آج بارش کے باعث اگرچہ آگ کی شدت میں کمی واقع ہوئے ہے مگر آگ اس وقت امریکا کی ریاست میری لینڈ سے سائز میں دوگنی ہے اور اس میں اب تک ہزاروں مکانات تباہ اور کروڑوں جانور ہلاکت ہو چکے ہیں۔
شدید خشک سالی کے باعث نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریا میں گزشتہ برس نومبر میں آگ شروع ہوئی اور اس کی وجہ سے اب تک 50 کروڑ کے لگ بھگ جانور ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ ماحولیاتی مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
آسٹریلیا میں آگ اور دھوئیں کے باعث اموات کی تعداد 24 ہوگئی ہے جب کہ ماہرین کا خیال ہے کہ جانوروں کی متعدد انواع اس آگ کے باعث صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہیں۔
دارالحکومت کینبرا میں فضائی صورتحال انتہائی خراب اور مشرقی ساحلی علاقوں میں ہر طرف دھواں ہی دھواں ہے۔
گزشتہ روز آسٹریلیا کے مسلمانوں نے بارش کے لیے ایک پارک میں نماز استسقاء بھی ادا کی اور آج (پیر کو) نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریا میں بارش سے اگرچہ بعض حصوں میں آگ بجھنے لگی مگر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جمعرات سے ان علاقوں میں درجہ حرارت پھر سے بڑھے گا جس سے آگ دوبارہ بھڑک سکتی ہے۔
سیکڑوں فائر فائٹرز اس وقت آگ بجھانے کے لیے جاری آپریشن میں شریک ہیں جب کہ آسٹریلین آرمی کا کہنا ہے کہ آگ سے بری طرح متاثر ہونے والے کینگرو جزیرے میں گاڑیاں، نفری اور اشیاء پہنچا دی گئی ہیں جب کہ نیوساؤتھ ویلز اور وکٹوریا میں بھی فوج کو مدد کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
امریکا کے خلائی ادارے ناسا نے سیٹلائٹس کی مدد سے حاصل کی گئی تصاویر بھی جاری کی ہیں جن میں آسٹریلیا کے متاثرہ علاقوں سے اٹھنے والے گہرے دھوئیں اور وہاں لگنے والی آگ کو دیکھا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ناسا اس وقت تقریباً 26 ایسے سیٹلائٹ چلا رہا ہے جنہیں ارتھ آبزرونگ سسٹم ( ای او ایس ) کہا جاتا ہے اور ان کا کام زمین میں موسمیاتی تبدیلیوں کی معلومات اکٹھی کرکے بھیجنا ہے۔
انہی سیٹلائٹس کی مدد سے حاصل کی گئی معلومات اور 900 سے زائد تصاویر پر مشتمل لیئرز کے ذریعے ناسا قدرتی آفات کی تفصیلات کا نا صرف مطالعہ کرتا ہے بلکہ دنیا کو بھی یہ معلومات فراہم کی جاتی ہے۔