کراچی میں خواتین کو خنجر کے وار سے زخمی کرنے والے ملزم کی گرفتاری پولیس کے لیے لوہے کا چنا بن گئی اور 15 روز گزر جانے کے باوجود پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملزم تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔
بڑھتی ہوئی عوامی تنقید اور وزیراعلیٰ سمیت اعلیٰ حکام کے دباؤ کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اینٹی کار لفٹنگ سیل، بھتہ اور بینک ڈکیتیوں پر کام کرنے والے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ ، اغوا کاروں کو دھرنے والے اینٹی وائلینٹ کرائم سیل اور دہشت گردوں پر کام کرنے والے کاونٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ سمیت تمام تھانوں کو ملزم کی گرفتاری کا ٹاسک دے دیا ہے۔
ملزم کی گرفتاری کے لیے گلستان جوہر اور گلشن اقبال میں سادہ لباس خواتین اور مرد اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے اور پولیس نے ملزم سے مشابہ چند نئے خاکے بھی جاری کئے ہیں۔
دوسری جانب چھری مار کی گرفتاری میں ناکامی نے گلستان جوہر کی خواتین کو گھروں تک محدود کردیا جس کی وجہ سے بازاروں میں خواتین خریداروں کی تعداد خاصی کم ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشہ ماہ سے اب تک گلستان جوہر اور گلشن اقبال میں خواتین کو چھری سے زخمی کرنے کے 13 واقعات ہوچکے ہیں لیکن اب تک پولیس ملزم کا سراغ لگانے سے قاصر ہے۔